امریکہ میں تین افراد کو دنیا بھر میں دس لاکھ سے زائد کمپیوٹرز کو نقصان پہنچانے والے کمپیوٹر وائرس کی تخلیق اور اسے پھیلانے کے سلسلے میں فردِ جرم عائد کر دی گئی ہے۔
وکلائے استغاثہ کا کہنا ہے کہ گوزی نامی اس وائرس کی مدد سے دو ہزار پانچ سے دو ہزار گیارہ کے درمیان لوگوں کے بینک اکاؤنٹس کے بارے میں معلومات چرا کر لاکھوں ڈالر چرائے گئے۔
اس سلسلے میں روس، لٹویا اور رومانیہ سے تعلق رکھنے والے تین افراد پر الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
استغاثہ کا کہنا ہے کہ آج کے دور میں بینک لوٹنے والا ایسا گروپ ہے جسے نہ ہی کسی بندوق اور نہ نقاب کی ضرورت تھی۔
امریکی وکیل پریت بھڑاڑا نےنیویارک میں بدھ کو ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ روس سے تعلق رکھنے والے پچیس سالہ ملزم نکیتا کزمن نے مئی دو ہزار گیارہ میں اعترافِ جرم کیا تھا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ دیگر دو ملزمان رومانیہ نے اٹھائیس سالہ میہائی پونیسکو اور لٹویا کے ستائیس سالہ ڈینیس کلووسس کے سلسلے میں مجرمان کے تبادلے کی کارروائی جاری ہے۔
استغاثہ کے مطابق نکیتا کزمن اور ان کے ساتھیوں نے اس وائرس کی مدد سے پچاس ملین ڈالر کا غیرقانونی منافع کمایا۔
پریت بھڑاڑا نے کہا کہ یہ مقدمہ بینکوں اور صارفین کے لیے ایک انتباہ ہے کیونکہ سائبر جرائم ہمیں لاحق بڑے خطرات میں سے ایک ہے اور یہ خطرہ جلد ٹلنے والا نہیں ہے۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ مالیاتی چوری کا یہ منصوبہ یورپ سے شروع ہوا اور پھر اس کا دائرہ امریکہ تک پھیل گیا تھا جہاں ایک مرحلے پر امریکی خلائی ادارے ناسا کے ایک سو نوے کمپیوٹر بھی اس وائرس کا نشانہ بنے تھے۔
کمپیوٹر وائرس کے خالقوں پر فردِ جرم عائد
Posted on Jan 24, 2013
سماجی رابطہ