امریکہ میں سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے عام انسانی دماغ کی مدد سے کنٹرول کیے جانے والے روبوٹک بازو کی تیاری کے سلسلے میں اب تک کے بہترین نتائج حاصل کیے ہیں۔
طبی جریدے لینسٹ میں شائع ہونے والے مقالے میں ایک 53 سالہ خاتون جین کے بارے میں بتایا گیا ہے جس کا جسم گردن سے نیچے مفلوج تھا۔
یہ خاتون اپنے دماغ کی مدد سے کنٹرول ہونے والے اس روبوٹک بازو کی مدد سے ایسے ہی چیزیں اٹھانے، رکھنے اور ہٹانے پر قادر تھی جیسے کہ ایک عام آدمی کا بازو دماغ کے احکامات پر عمل کرتا ہے۔
اس روبوٹک بازو کو کنٹرول کرنے کے لیے خاتون کے دماغ میں دو سنسر نصب کیے گئے اور دماغی احکامات کو ایک کمپیوٹر پروگرام کی مدد سے بازو تک پہنچایا گیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایک ایسی کاوش ہے جس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی اور یہ ایک قابلِ ذکر کامیابی ہے۔
جین میں تیرہ برس قبل سپائنو سیریبیلر ڈی جنریشن نامی بیماری کی تشخیص ہوئی تھی اور وہ آہستہ آہستہ اپنے جسم کا کنٹرول کھو بیٹھی تھیں۔ اب وہ اپنے بازو اور ٹانگیں ہلانے سے قاصر ہیں۔
سائنسدانوں نے جین کے دماغ کے موٹر کورٹیکس میں چار ضرب چار ملی میٹر کے دو سنسر پیوند کیے۔ ہر سنسر میں نصب سو باریک سوئیوں نے جین کےدماغ کے دو سو خلیوں کی برقی حرکات نوٹ کیں۔
دماغ کی ان برقی حرکات کو پروگرام کی مدد سے بازو کو حرکت دینے کے احکامات میں تبدیل کیا گیا۔ یہ روبوٹک بازو کہنی اور کلائی موڑ سکتا ہے اور کوئی شے پکڑ سکتا ہے۔
جین دو دن کی تربیت کے بعد اس بازو کو حرکت دینے کے قابل ہو گئیں اور چودہ ہفتے کے استعمال کے بعد اب ان کے کنٹرول میں اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے ’ کسی عام فرد جیسا ربط، مہارت اور رفتار حاصل کر لی ہے‘۔
اس تحقیق سے وابستہ پروفیسر شوارٹز نے بی بی سی کو بتایا کہ اب تک روبوٹک اعضا کی حرکات میں اس قسم کی بہتری حاصل نہیں کی گئی تھی۔
’یہ کہیں بہتر ہیں۔ میں نہیں جانتا کہ میں آپ کو کیسے بتاؤں لیکن یہ آج تک ہونے والے کسی بھی مظاہرے سے بہت بہتر ہیں‘۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا یہ تجربہ اس بات کا بیّن ثبوت ہے کہ اس ٹیکنالوجی کی مدد سے ریڑھ کی ہڈی کی چوٹ یا امراض کا شکار افراد کا علاج ممکن ہو سکتا ہے۔
دماغ سے روبوٹک بازو کا کامیاب کنٹرول
Posted on Dec 17, 2012
سماجی رابطہ