ویل چیئر کا استعمال کرنے والے ہاؤکنگ کو انٹرنیٹ کے حوالے سے ایک روسی کاروباری شخصیت یوری مِلنر کی جانب سے تین ملین ڈالر کا یہ مالدار ترین انعام پیش کیا گیا۔ ملنر نے رواں برس اس انعام کا اعلان کیا تھا اور ان کا کہنا تھا کہ جدید دنیا کے سائنسدانوں میں ہاؤکنگ کی خدمات گراں قدر ہیں، تاہم انہیں ویسی پزیرائی نہیں مل پائی ہے، جیسا ان کا حق تھا۔
اس انعام کے اعلان کے موقع پر ہاؤکنگ کے ساتھ موجود ملنر نے تین ملین ڈالر کا دوسرا انعام ذیلی ایٹمی ذرات پر تحقیق کرنے والے یورپی ادارے سیرن کو دیا۔ دنیا میں انعام کے اعتبار سے نوبل انعام سے زیادہ اہم سمجھا جاتا ہے۔ نوبل انعام کی رقم نوبل فاؤنڈیشن کی سرمایہ کاری سے حاصل ہونے والے منافع سے دی جاتی ہے۔ حالیہ عرصے میں اس انعام کے ساتھ دی جانے والی رقم ایک اعشاریہ پانچ ملین ڈالر سے کم کر کے ایک اعشاریہ دو ملین ڈالر کر دی گئی ہے۔
21 برس کی عمر میں موٹر نیورون بیماری کی تشخیص کے بعد ہاؤکنگ کو 1963ء میں کہا گیا تھا کہ وہ مزید دو برس زندہ رہ پائیں گے، تاہم وہ اب 70 برس کے ہیں۔ ہاؤکنگ کو جدید سائنس میں ممتاز ترین مقام حاصل ہے اور ان کی شہرت میں دی سیمپسن اور اسٹار ٹریک نامی شہرہ آفاق پروگرامز میں ان کی بحیثیت مہمان شرکت بھی ہے۔
واضح رہے کہ ہاؤکنگ خود نہیں بول سکتے اور انہیں بولنے کے لیے ایک خصوصی کمپیوٹرازڈ نظام کا سہارا لینا پڑتا ہے۔ رواں برس اگست میں لندن میں پیرالمپکس کی افتتاحی تقریب میں شریک ہاؤکنگ نے کہا تھا، ’ستاروں کی طرف دیکھیے نہ کہ اپنے پیروں کی طرف اور متجسس رہیے۔‘
انہیں اس سے قبل خصوصی بنیادی طبیعات کا انعام دیا گیا تھا۔ کمیٹی کے مطابق یہ انعام انہیں ’کوانٹمی تجاذب، کائنات کی ابتدا کی کوانٹمی جہتوں‘ کے حوالے سے اہم کام کے ساتھ ساتھ ثقب اسود سے تابکاری کے اخراج کی دریافت پر دیا گیا تھا۔
ہاؤکنگ کا کہنا ہے، ’طبیعات کی تحقیق کرتے ہوئے یہ نہیں سوچا جاتا کہ آیا اس پر کسی کو انعام ملے گا یا نہیں۔ یہ وہ کچھ دریافت کر لینے کی جستجو اور شغف ہے، جو اس سے پہلے کسی کے گمان میں نہ ہو۔‘
اسٹیفن ہاؤکنگ کے لیے دنیا کا سب سے مالدار انعام
Posted on Dec 13, 2012
سماجی رابطہ