برطانوی رائل سوسائٹی کے جریدے بائیولوجی لیٹرز میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے نتائج یہ واضح کرتے ہیں کہ کس طرح کئی ملین سال قبل زمین پر بسنے والے ڈائناسورز ناپید ہوگئے جبکہ دودھ پلانے والے جانور زندہ رہے۔
سائنسدانوں کے مطابق کئی ملین سال قبل زمین پر بسنے والے ڈائناسورز اس وجہ سے ناپید ہوئے کیونکہ وہ انڈے دیتے اور اسی وجہ سے پیدائش کے وقت ان کے بچے جسامت میں کافی چھوٹے ہوتے تھے۔ پیدائش کے وقت انڈوں سے نکلنے والے ڈائناسورز کے بچوں کا وزن دو سے دس کلو کے درمیان ہوتا تھا جبکہ مکمل طور پرایک بالغ ڈائناسورکا وزن تیس ٹن اور پچاس ٹن کے درمیان ہوتا تھا۔ ممالیہ جانور اس وقت اس لیے بچے رہے کیونکہ ان کے بچے پیدائش کے وقت سائز میں قدرے بڑے ہوتے تھے اور خوراک کی دوڑ میں ڈائناسورز کے بچوں سے آگے نکل جاتے تھے۔ یہ انکشافات برطانوی رائل سوسائٹی کے جریدے بائیولوجی لیٹرز میں شائع ہوئے۔
زیورخ یونیورسٹی کے پروفیسر مارکس کلاؤس نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ڈائناسورز کے ان نومولود بچوں کو اپنی پرورش کے دوران خوراک کے لیے اپنے سے بڑے جانوروں کا سامنا تھا۔ اس مرحلے میں یہ قدرے چھوٹے جانور اس دوڑ میں پیچھے رہ جاتے تھے اور بلآخر یہی ان کے ناپید ہونے کی وجہ بنی۔
پروفیسر مارکس کلاؤس کے مطابق ممالیہ جانوروں کو اس صورتحال کا سامنا نہیں تھا کیونکہ ان کے بچے بڑے ہونے کے ساتھ ساتھ خوارک کے لیے ماں کا دودھ پیتے تھے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ تباہی کے بعد پیدا ہونے والی نئی صورتحال میں ممالیہ جانوروں اور پرندوں نے کامیابی سے نئے ماحول کے ساتھ سمجھوتا کرتے ہوئے اپنی نسل کو ناپید ہونے سے بچایا۔
واضح رہے کہ قریب پینسٹھ ملین سال قبل زمین پر ایک نامعلوم تباہ کن واقعہ پیش آیا تھا جو کہ ممکنہ طور پر ڈائناسورز کے ناپید ہونے کا سبب بنا تھا۔ اس وقت کرہ عرض سے ایک Meteorite ٹکرایا تھا جس کے نتیجے میں خاک اور دھول کا ایک طوفان اٹھا۔ اس طوفان کے بعد فضا میں اٹھنے والے گرد و غبار نے سورج کی روشنی کو روک دیا اور نتیجتا سرد موسم نے دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ اس عمل کے نتیجے میں زمین سے پیڑ، پودے بھی ختم ہوگئے اور ان کے ساتھ ساتھ وہ جانور بھی جن کی خوراک یہ ہریالی تھی۔ سائنسدان اس عمل کو Cretaceous-Tertiary کہتے ہیں۔ البتہ وہ اس بات پر متفق نہیں ہیں کہ آیا ڈائناسورز اس دور میں ناپید ہوئے تھے یا اس سے قبل یا بعد میں۔ البتہ سائنسدان یہ ضرور کہتے ہیں کہ اس واقعے کے نتیجے میں وہ تمام جانور جن کا وزن دس سے پچیس کلوگرام سے زائد تھا، ختم ہو گئے تھے۔
ڈائناسورز کے حوالے سے نئے انکشافات
Posted on Apr 23, 2012
سماجی رابطہ