امریکی ریاست ٹینی سی میں قائم اوک ریج نیشنل لیبارٹری نے کہاہے کہ اس نے دنیا کا سب سے تیز رفتار ’سپر کمپیوٹر‘ تیار کرلیا ہے۔
نئے تیز رفتار کمپیوٹر کانام ’ ٹائی ٹین‘ رکھا گیا ہے اور سائنس دانوں کا کہناہے کہ وہ ایک سیکنڈ میں 20 ہزار ٹریلین سے زیادہ کیلکولیشنز کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
سائنس لیبارٹری کے ماہرین کے مطابق 20 ہزار ٹریلین کیلکولیشنز کا مطلب یہ ہے کہ اس کمپیوٹر پر دنیا کا ہرشخص ایک ساتھ 30 لاکھ کیلکولیشنز کرسکتا ہے۔ یاد رہے کہ دنیا کی آبادی سات ارب نفوس سے زیادہ ہے۔
نئے سپرکمپیوٹر کی میموری 700ٹیرابائیٹ سے زیادہ ہے۔
ٹائی ٹین دراصل اوک ریج نیشنل لیبارٹری میں پہلے سے موجود سپر کمپیوٹر ’ جیگوار‘ کی ترقی یافتہ شکل ہے۔ اس کاحجم پچھلے کمپیوٹر کے تقریباً برابر ہے لیکن قوت میں وہ اس سے دس گنا زیادہ ہے۔
ٹائی ٹین کمپیوٹر تقریباً باسکٹ بال کے میدان کے مساوی رقبے پر پھیلا ہوا ہے اور اس کی اونچائی ڈھائی میٹر کے لگ بھگ ہے۔
ٹائی ٹین کی تیاری پر دس کروڑ ڈالر لاگت آئی ہے اور سائنس دانوں کا کہناہے کہ اسے مختلف شعبوں میں ایڈوانس ریسرچ کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
اوک ریج نیشنل لیبارٹری کے سائنس دانوں کے مطابق ٹائی ٹین کو خصوصاً طبعیات اور فلکیات کی تحقیق سے متعلق پیچیدہ کیلکولیشز کے حل کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
سپرکمپیوٹر بی ایم آئی کارپوریشن نے تیار کیا ہے اور اسے بڑے بڑے ٹرکوں کے ذریعے لیبارٹری میں منتقل کیا گیا ہے۔
تیز رفتار سپر کمپیوٹرز کی دوڑ میں ٹائی ٹین تازہ ترین اضافہ ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اس وقت دنیا کے مختلف ممالک میں اعلیٰ معیار کے کم ازکم پانچ سو تیز رفتار سپر کمپیوٹر کام کر رہے ہیں۔ دنیا کے تیز ترین پانچ سپر کمپیوٹر رکھنے والوں میں چین اور جاپان بھی شامل ہیں۔
سپر کمپیوٹر کی تیاری میں استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی وہی ہے جو گھروں اور دفتروں میں زیر استعمال اچھے کمپیوٹروں کی ہے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ سپرکمپیوٹروں میں زیادہ تعداد میں مائیکروپراسیسر اور میموری لگائی جاتی ہے۔ چنانچہ سپر کمپیوٹروں میں بھی وہی مسائل پیش آتے ہیں جو جن کا سامنا ہمیں گھریلو استعمال کے کمپیوٹروں میں ہوتا ہے۔
گذشتہ تقریباً دس سال سے مائیکروپراسیسر کی رفتار میں اضافہ نہیں ہوا۔ 2002 اور 2003 میں مائیکروپراسیسر کی جو رفتار حاصل کی گئی تھی، آج کے اچھے کمپیوٹر بھی اسی رفتار سے کام کررہے ہیں۔ لیکن ان کی کارکردگی اور پراسیسنگ میں اضافہ کے لیے کمپیوٹروں میں مائیکرو چپس کی تعداد بڑھائی جارہی ہے اور آج کل مارکیٹ میں عام استعمال کے اکثر ایسے کمپیوٹر مل جاتے ہیں جن میں ایک کی بجائے چار پراسیسر نصب ہوتے ہیں۔
سائنس دان کمپیوٹرکی رفتار بڑھنے کے لیے مروجہ مائیکروچپ کی بجائے روشنی اور دوسرے متبادل ذرائع پر کام کررہے ہیں۔ لیکن ابھی اس سلسلے میں بہت کچھ کیا جانا باقی ہے۔
اوک ریج نیشنل لیبارٹری کے سائنس دانوں کا کہناہے کہ نئے سپر کمپیوٹر ٹائی ٹین کی رفتار، پرانے جیگوار سپر کمپیوٹر سے زیادہ تیز نہیں ہے ، البتہ وہ اس کے مقابلے میں زیادہ پراسینگ کرسکتاہے اور یہ کہ وہ مقابلتاً کم بجلی استعمال کرتا ہے۔
دنیا کا تیز ترین سپر کمپیوٹر ٹائی ٹین
Posted on Oct 31, 2012
سماجی رابطہ