سائنسدانوں نے ہزاروں سال پہلے بنی نوع انسان کے زیر استعمال رہنے والے برتنوں اور دیگر شواہد سے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ قبل از تاریخ کے زمانے میں انسان نے پنیر قریب ساڑھے سات ہزار سال قبل تیار کرنا شروع کر دیا تھا۔
یہ نئے تحقیقی نتائج زیادہ تر ان قدیم برتنوں کی باقیات کے مطالعے سے اخذ کیے گئے ہیں، جن میں سوراخ تھے اور جو آج کے دور کے ان جدید برتنوں سے بہت مشابہت رکھتے ہیں جو پنیر تیار کرنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔
اس بارے میں برطانیہ کی برسٹل یونیورسٹی کے ماہرین نے پولینڈ اور امریکا میں اپنے ساتھی محققین کے ساتھ مل کر جو تحقیق کی، اس کی مدد سے یہ ثابت ہو گیا ہے کہ prehistoric دور کے انسان نے، کھیتی باڑی کے ابتدائی دور میں دودھ کی پیداوار اور دودھ سے دیگر مصنوعات کی تیاری میں اتنی ترقی بہرحال کر لی تھی کہ وہ زندہ رہنے کے لیے اپنے بہت قیمتی مویشیوں کو ذبح کرنے پر مجبور نہیں تھا۔
پھر اس طرح انسانوں نے جو پنیر تیار کرنا شروع کیا، اس کی وجہ سے دودھ کو بہت جلد خراب ہونے والی خوراک کے طور پر لمبے عرصے کے لیے محفوظ کر لینا ممکن ہو گیا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہزاروں سال قبل پنیر تیار کر کے قدیم دور کے انسانوں نے اپنے لیے بہتر طور پر قابل ہضم خوراک تک رسائی بھی حاصل کر لی تھی کیونکہ اب یہ ثابت ہو چکا ہے کہ ہزاروں سال پہلے انسانوں میں اتنی جسمانی مدافعت نہیں تھی کہ وہ دودھ میں پائے جانے والے لیکٹوز کو اچھی طرح برداشت یا ہضم کر سکتے۔
اس نئی ریسرچ کے نتائج سائنسی تحقیقی جریدے ’نیچر‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئے ہیں۔ اس منصوبے کے تحت ماہرین نے پولینڈ کے علاقے ’کُویاوِیا‘ سے ملنے والے prehistoric دور کے برتنوں کی باقیات پر لگے ہزاروں سال پرانے ان fatty acids کا تجزیہ کیا جن سے ثابت ہو گیا کہ قریب سات ہزار 500 سال پہلے کے انسان نے انہیں دودھ سے پہلے بہت زیادہ چکنائی والی دہی اور پھر پنیر بنانے کے لیے استعمال کیا تھا۔
’نیچر‘ میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے نتائج اخذ کرنے میں برسٹل یونیورسٹی کی میلانی سالک (Melanie Salque) نے بھی مرکزی کردار ادا کیا۔ انہوں نے لکھا ہے کہ چھلنیوں کی طرح کے برتنوں کی باقیات میں دودھ کے بچے کھچے اجزاء کے ہزاروں سال پرانے نمونے اس امر کا اولین براہ راست اور قدیم ترین ثبوت ہیں کہ اس دور کے انسانوں نے دودھ سے پنیر تیار کرنا سیکھ لیا تھا۔
اس تحقیقی منصوبے میں شامل ایک اور محقق پیٹر بوگُوکی (Peter Bogucki) کا کہنا ہے کہ پنیر تیار کر کے قدیم دور کا انسان دودھ میں لیکٹوز کا تناسب کم کرنے میں کامیاب ہو گیا تھا، جس کے بارے میں ثابت ہو چکا ہے کہ اس دور کے زیادہ تر انسان لیکٹوز کو ہضم کرنے کے قابل نہیں تھے اور ان میں لیکٹوز کے خلاف جسمانی مدافعت کا فقدان تھا۔
اس نئی تحقیق سے قبل ترکی اور لیبیا میں بھی بہت سے قدیم مقامات سے دودھ کے اجزاء کی قدیم باقیات مل چکی ہیں، جو آٹھ ہزار سال تک پرانی تھیں تاہم ان سے ٹھوس شواہد کے ساتھ یہ کبھی ثابت نہیں ہو سکا تھا کہ تب انسان دودھ سے پنیر تیار کرنے کے قابل ہو چکا تھا۔
انسان نے پنیر ساڑھے سات ہزار سال قبل تیار کر لیا تھا
Posted on Dec 18, 2012
سماجی رابطہ