بارہ مئی سے جنوبی کوریا میں عالمی نمائش ایکسپو 2012 شروع ہو رہی ہے، جس میں اس بار دنیا کے گوناگوں خطرات کے شکار سمندروں کی حفاظت کو موضوع بنایا گیا ہے۔
ایکسپو کے نام سے عالمی نمائشوں کے انعقاد کی روایت 161 برس پرانی ہے۔ اس طرح کی پہلی نمائش 1861ء میں انگلینڈ میں منعقد کی گئی تھی، جس میں بھاپ سے چلنے والا انجن متعارف کروایا گیا تھا۔ 1876ء میں امریکی شہر فلاڈیلفیا میں منعقدہ ایکسپو میں نئے نئے ایجاد ہونے والے آلے ٹیلیفون کو مرکزی اہمیت حاصل تھی جبکہ 1885ء میں بیلجیم کے شہر اینٹورپ میں منعقدہ عالمی نمائش میں نودریافت آٹو موبائیل یعنی موٹر گاڑی کو مرکزی حیثیت حاصل تھی۔
ایکسپو 2012 جنوبی کوریا کے ساحلی شہر ژیوسو (Yeosu) میں منظم کی جا رہی ہے۔ اس شہر میں جنوبی کوریا کی اہم بندرگاہوں کے ساتھ ساتھ صنعتی عمارات بھی ہیں اور قومی بحری پارک بھی۔ اس عالمی نمائش میں دکھایا جائے گا کہ بحری سائنس اور ٹیکنالوجی میں 21 ویں صدی کی کامیابیاں کیا ہیں۔ اِس نمائش کو اِس کے ماحولیاتی موضوع کی وجہ سے ’گرین ایکسپو‘ بھی کہا جا رہا ہے۔
سمندر ہماری دھرتی کا دل اور پھیپھڑے ہیں کیونکہ یہ زمین پر استعمال ہونے والا چالیس فیصد تازہ پانی پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ اُس آکسیجن کا بھی 75 فیصد پیدا کرتے ہیں، جس میں ہم سانس لیتے ہیں۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ چونکہ کرہء ارض کا ستر فیصد حصہ سمندروں سے ڈھکا ہوا ہے، اس لیے انسانوں کی زندگیاں سمندروں سے بہت قریبی طور پر جڑی ہوئی ہیں۔ اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق دُنیا کے ساٹھ فیصد اہم بحری ماحولیاتی نظام یا تو تباہ ہو چکے ہیں یا اُن پر حد سے کہیں زیادہ دباؤ ہے۔ ژیوسو میں دوسرا سب سے بڑا پیولین اقوام متحدہ کا ہی ہو گا۔ سب سے بڑا پیولین میزبان جنوبی کوریا کا ہو گا۔
اِس عالمی نمائش میں اقوام متحدہ کا کردار مرکزی نوعیت کا ہے۔ یہ ادارہ اس نمائش کے دوران سمندروں، ساحلوں اور اُن چھوٹی چھوٹی جزیرہ ریاستوں کے پائیدار انتظام پر توجہ مرکوز کرے گا، جن کی بقا سمندری پانی کی سطح مسلسل بلند ہونے کی وجہ سے خطرے سے دوچار ہے۔
نمائش گاہ کو پہلی مرتبہ ماحولیاتی اصولوں کے مطابق منظم کیا گیا ہے۔ ایسی عمارات تعمیر کی گئی ہیں، جو کم سے کم کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کرتی ہیں اور جہاں توانائی کی ضروریات ماحول دوست شمسی توانائی اور سمندری حرارت سے پوری کی گئی ہیں۔
جنوبی کوریا کی حکومت نے بارہ مئی سے بارہ اگست تک جاری رہنے والی اس نمائش کے انعقاد پر 1.9 ارب ڈالر کی خطیر رقم خرچ کی ہے۔ مزید تقریباً گیارہ ارب ڈالر نئی سڑکوں کی تعمیر، سیول اور ژیوسو کے درمیان تیز رفتار ٹرین سروس کی تنصیب اور اس ساحلی شہر میں سیاحت کے لیے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر و ترقی پر صرف کیے گئے ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق تین ماہ تک جاری رہنے والی ایکسپو 2012ء کو کوئی گیارہ ملین کوریائی اور غیر ملکی شائقین دیکھنے کے لیے جائیں گے۔ نمائش میں شریک 105 ملکوں میں سے کم از کم پچاس نے اپنے الگ الگ پیولین بنائے ہیں، جن میں امریکہ، جاپان، جرمنی، فرانس اور اسپین بھی شامل ہیں۔
فرانس کے پیولین میں سمندری پانی کو نمک سے پاک کرنے کے موضوع کو مرکزی اہمیت حاصل ہو گی۔ جرمن پیولین میں سمندروں اور ساحلوں سے جڑے سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں نت نئی کامیابیاں دیکھنے کو ملیں گی۔ امریکی پیولین کا مرکزی عنوان ہے، ’تنوع، عجائبات اور حل‘۔
اس سے پہلے اب تک کی ایکسپو کے نام سے آخری عالمی نمائش 2010ء میں ’بہتر شہر، بہتر زندگی‘ کے عنوان کے تحت چینی شہر شنگھائی میں منعقد ہوئی تھی۔ اگلی ایکسپو کا اہتمام 2015ء میں اٹلی کے شہر میلان میں کیا جائے گا، جس میں اِس شہر کے ثقافتی ورثے کو مرکزی حیثیت حاصل ہو گی۔
ایکسپو دوہزار بارہ کا موضوع سمندروں کی حفاظت
Posted on May 08, 2012
سماجی رابطہ