گوگل اور مائیکرو سافٹ نے انٹرنیٹ پر بچوں کے جنسی استحصال کی تصاویر کی تلاش انتہائی مشکل بنانے کے اقدامات پر اتفاق کیا ہے۔
ان اقدامات کے تحت اب اس بارے میں ایک لاکھ سے زیادہ الفاظ اگر ’گوگل‘ اور ’بنگ‘ سرچ انجنوں پر تلاش کیے جائیں گے تو ڈھونڈنے والے فرد کو نہ صرف کوئی معلومات نہ مل سکیں گی بلکہ اسے یہ تنبیہ بھی کی جائے گی کہ بچوں کے جنسی استحصال کی تصاویر غیرقانونی ہیں۔
برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے اس اعلان کا خیرمقدم کیا ہے، تاہم ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس پر عمل ہونا چاہیے ورنہ وہ اس سلسلے میں نیا قانون لا سکتے ہیں۔
گوگل اور مائیکروسافٹ نے ایسے نئے ایلگوردم یا پروگرام کی ہدایات متعارف کروائی ہیں جن کی مدد سے ایسی تصاویر کی تلاش کا عمل روکا جا سکے گا۔
برطانوی اخبار ڈیلی میل میں اپنے مضمون میں گوگل کے چیف ایگزیکٹو ایرک شمٹ نے کہا ہے: ’ان تبدیلیوں کی وجہ سے بچوں کے جنسی استحصال سے متعلق ایک لاکھ سے زیادہ سوالات کے نتائج حذف کر دیے گئے ہیں۔‘
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’جلد ہی 150 سے زیادہ زبانوں میں ان تبدیلیوں کو لاگو کر دیا جائے گا چنانچہ اس کا اثر ساری دنیا پر پڑے گا۔‘
مائیکرو سافٹ کا بھی کہنا ہے کہ بچوں کے جنسی استحصال سے متعلق مواد کے بارے میں کمپنی پہلے ہی ’زیرو ٹالرنس‘ کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور اب وہ رسائی روکنے کے لیے مزید سخت انتظامات کر رہی ہے۔
مائیکروسافٹ کی فوٹو ڈی این اے کی سہولت پر تصویر کو ایک الگ ’فنگر پرنٹ‘ دیتی ہے جس کی مدد سے اسے انٹرنیٹ پر شیئر کرنے والوں کو ڈھونڈنا ممکن ہوتا ہے اور اب گوگل نے بھی اپنی ویڈیوز کے لیے ایسا نظام بنایا ہے۔
گوگل اور مائیکروسافٹ نے ایسے مواد فراہم کرنے والے نیٹ ورکس کے خلاف کارروائی میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی اور انٹرنیٹ واچ فاؤنڈیشن کی مدد کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
فحش تصاویر کی تلاش مشکل بنانے پر اتفاق
Posted on Nov 18, 2013
سماجی رابطہ