یورپ کے اہم سائنسدان اور دنیا کے اہم فلسفی اور ماہرِ ادیان سوئٹزرلینڈ میں ایک کانفرنس میں کائنات کی تخلیق کے موضوع بحث میں حصہ لے رہے ہیں۔
جنیوا میں منعقدہ اس کانفرنس کا مقصد کائنات کے آغاز کے بارے میں سائنس اور مذہب کے مشترکہ خیالات کی تلاش ہے۔
کانفرنس کا مرکزی خیال بگ بینگ تھیوری ہے۔
اس کانفرنس کا انعقاد جوہری تحقیق کے یورپی ادارے ’سرن‘ کی جانب سے کیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ سرن میں حال ہی میں ’ہگس بوسون‘ کی دریافت ہوئی ہے۔
کانفرنس میں افتتاحی تقریر میں آکسفرڈ یونیورسٹی کے مرکز برائے سائنس و مذہب کے محقق ڈائریکٹر اینڈریو پنسنٹ کا کہنا تھا کہ اگر سائنس مذہب اور فلسفے سے ربط میں نہیں رہے گی تو وہ معاشرے کو ایک مشین کی شکل دے دے گی۔
انہوں نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’سائنس اپنے آپ میں چیزیں پیدا کرنے کے لیے تو خوب ہے لیکن خیالات کے ارتقاء میں یہ کچھ خاص نہیں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ آئن سٹائن نے آغاز بچوں جیسے سوالات پوچھنے سے ہی کیا تھا جیسے روشنی کی شعاع پر سفر کرنا کیسا ہو سکتا ہے؟
ڈاکٹر پنسنٹ کے مطابق سائنس کو دوبارہ ایسے سوالات کی جانب ہی لوٹنا ہوگا۔
’سرن‘ کے ڈائریکٹر پروفیسر رالف ہیوئر کا کہنا تھا کہ ہگس بوسون کے نتائج نے بگ بینگ کے بعد کے لمحات کے بارے میں حالات کو واضح کیا ہے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس کانفرنس کے اختتام پر بہت مختلف پس منظر سے تعلق رکھنے والے مندوبین ہماری کائنات کے آغاز پر بحث شروع کرنے کے قابل ہو سکیں گے۔
برسلز میں چرچ آف انگلینڈ کے نمائندے اور کانفرنس کے شریک منتظم ڈاکٹر گیری ولٹن نے کہا کہ ہگس بوسون نے کائنات کے آغاز کے بارے میں بہت سے سوالات کو جنم دیا ہے جن کے جواب سائنسدان تنہا تلاش نہیں کر سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ جواب کی تلاش میں انہیں ماہرین ادیان اور فلسفیوں کی مدد درکار ہوگی۔
کانفرنس کے منتظمین کا خیال ہے کہ اس تین روزہ کانفرنس میں بڑے پیمانے پر اختلافِ رائے سامنے آئے گا۔ اس کانفرنس کے ایک مقرر اور آکسفرڈ یونیورسٹی کے پروفیسر جان لینوکس لادین سائنسدانوں کے بڑے مخالف اور ناقد رہے ہیں۔
حال ہی میں انہوں نے پروفیسر سٹیفن ہاکنگ کے اس خیال پر اعتراض کیا تھا جس کے مطابق یہ کائنات خدا نے تخلیق نہیں کی۔ اپنے ایک مضمون میں انہوں نے لکھا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ پروفیسر ہاکنگ کا یہ خیال غلط ہے۔
یہ پہلا موقع ہے کہ سرن نے کائنات کی تخلیق کے موضوع پر ماہرینِ ادیان اور فلسفیوں کو بحث کی دعوت دی ہے۔
کائنات کی تخلیق پر سائنس اور دین کی بحث
Posted on Oct 16, 2012
سماجی رابطہ