امریکہ کے خلائی ادارے ناسا نے دور دراز کے شمسی نظاموں میں کئی سو نئے سیاروں کی نشاندہی کی ہے جن میں سے چند ایک کی ساخت زمین سے ملتی جلتی بتائی گئی ہے۔
بی بی سی کے سائنس رپورٹر نیل باؤڈلر کے مطابق ناسا کے اس نئے انکشاف کو خلائی علوم میں، سولہ سال بعد بڑی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے جب ہمارے نظامِ شمسی سے باہر پہلا سیارہ دریافت کیا گیا تھا۔
نامہ نگار کے مطابق اس کامیابی کا سہرا کیپلر دوربین کے سر ہے جس کے ذریعے ناسا کا کہنا ہے کہ کئی سو نئے سیارے دریافت ہو سکتے ہیں۔
اگرچہ نئے سیاروں کے متعلق درست اعداد و شمار کی تصدیق ہونا باقی ہے لیکن خیال ہے کہ ان میں سے پانچ سیارے خلاء کے قابلِ زندگی حصے میں آ رہے ہیں جہاں کے درجۂ حرارت میں، پانی، مائع شکل میں سیارے پر اپنا وجود برقرار رکھ سکتا ہے۔
ناسا کی جانب سے یہ خبر ایسے وقت میں آئی ہے جب نیچر نامی جریدے میں کیپلر دروبین سے ہی نظر آنے والے ایک نئے نظامِ شمسی کی تفصیل شائع ہوئی ہے۔ اس نظامِ شمسی کے چھ سیارے ہیں جن میں سے پانچ اپنے ستارے کے انتہائی قریب ہونے کی وجہ سے گرم گیسوں پر مشتمل ہیں۔
کیپلر دوربین نے دو ہزار نو میں کام شروع کیا تھا اور یہ، آسمان کے محض چار سو ویں حصے میں سیاروں کی کھوج لگانے میں مصروف ہے۔ اگر کیپلر دوربین اتنے مختصر عرصے میں، آسمان کے اتنے محدود حصے میں سینکڑوں سیاروں کی نشاندہی کر سکتی ہے تو قوی امکان ہے کہ خلاء میں ایسی بہت سی دنیائیں ہیں جنہیں دریافت کرنا باقی ہے۔
کئی سو نئے سیاروں کی نشاندہی
Posted on Feb 25, 2011
سماجی رابطہ