یورپ کی خلائی ایجنسی کا مصنوعی سیارہ ’گوسے‘ واپس زمین کی فضا میں داخل ہو گیا ہے۔
اس سیٹلائٹ کو اپنی دلکش بناوٹ کی وجہ سے خلا کی فراری بھی کہا جاتا ہے۔
دوبارہ زمین کی فضا میں داخل ہونے کے بعد اب اس میں ٹوٹ پھوٹ کا عمل جاری ہے۔
ابتدائی اندازوں کے مطابق مصنوعی سیارے کا بچ جانے والا ملبہ مشرقی ایشیا اور مغربی انٹارکٹکا میں گرے گا۔
گوسے یورپی خلائی ایجنسی کا پچیس سال میں پہلا مصنوعی سیارہ ہے جو بنا کسی کنٹرول کے دوبارہ زمین کی فضا میں داخل ہوا ہے۔
مصنوعی سیاروں میں ایندھن ختم ہونے کے بعد کشش زمین کا عمل ناگزیر ہو جاتا ہے۔
یہ خلائی سیارہ زمین سے 224 کلومیٹر کی بلندی پر مدار میں گھوم رہا تھا جو کہ سائنسی معلومات فراہم کرنے والے کسی بھی مصنوعی سیارے کا سب سے کم بلندی پر مدار ہے۔
مصنوعی سیارے کے الیکٹرک انجن کو کام کرنے کے لیے ایندھن کی مسلسل ضرورت ہوتی ہے لیکن گذشتہ ماہ اس کا ایندھن ختم ہو گیا تھا۔
گوسے کا آخری بار مشاہدہ اتوار کو انٹارکٹکا پر 121 کلومیٹر بلندی پر کیا گیا تھا اور اس میں بچ جانے والے ایندھن کی مدد سے اس کا رخ مشرقی نیوزی لینڈ کے جنوب میں واقع سمندری پٹی کی جانب موڑا گیا ہے جہاں انسانی آبادی نہیں ہے۔
مصنوعی سیارے کے گرنے کے درست مقام کا اندازہ آئندہ چند گھنٹوں اور دنوں میں ہو جائے گا۔
اعداد و شمار کے مطابق روزانہ خلائی ملبے کا کم از کم ایک ٹکڑا زمین کی فضا میں داخل ہوتا ہے جبکہ ہر ہفتے ایک ناکارہ مصنوعی سیارہ یا خلائی راکٹ دوبارہ زمین کی فضا میں داخل ہوتا ہے۔
خلا کی بے قابو’فراری‘ واپس زمین کی جانب
Posted on Nov 12, 2013
سماجی رابطہ