جدید تحقیق کے مطابق خلا میں طویل وقت گزارنا خلا بازوں کی آنکھوں اور دماغ کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ ستائیس خلا بازوں پر ایم آر آئی کے نتائج سے ظاہر ہوا ہے کہ انسانوں میں طویل خلا بازی کے اثرات انٹر کرینیئل ہائیپر ٹینشن یعنی انسانی سر میں خون جمع ہونے کی وجہ سے دبائو میں اضافے سے ملتے جلتے ہیں۔ اس سے یہ خدشہ پیدا ہوا ہے کہ خلا بازوں کو بصارت کی کمزوری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ یہ تحقیق جرنل آف ریڈیولوجی نامی جریدے میں شائع کی گئی ہے۔ اس تحقیق کی سربراہی پروفیسر لیری کریمر نے یونیورسٹی آف ٹیکساس میڈیکل سکول میں کی۔ ان کی ٹیم نے ایسے خلا بازوں کا معائنہ کیا جنہوں نے مجموعی طور پر تیس روز سے زیادہ وقت خلا میں گزارا ہو۔ ٹیم کو نو خلا بازوں کی آپٹک نروو کے گرد سیال مادے کے اکھٹے ہونے، چھ خلا بازوں میں آنکھ کے عقبی حصے کا چپٹا ہونے اور چار کی آپٹک نروو کے پھولنے کے شواہد ملے ہیں۔ تین خلا بازوں میں پچوئیری گلینڈ پر بھی منفی اثرات دیکھے گئے۔ امریکی خلائی ایجنسی ناسا کے طبی عملے کا کہنا تھا کہ وہ ان خدشات پر غور کر رہے ہیں تاہم دیکھی گئی یہ تبدیلیاں اتنی معمولی ہیں کہ وہ ان کی وجہ سے ابھی پریشان نہیں۔ ناسا کے جونسن سپیس سینٹر کے چیف آف فلائٹ میڈیسن، ولیم ٹارور کا کہنا تھا کہ یہ نتائج شک و شبہات تو پیدا کر رہے ہیں مگر انٹر کرینیئل ہائیپر ٹینشن کے بارے میں یہ نتائج حتمی نہیں۔
خلائی سفرسے نظرمتاثر ہو سکتی ہے
Posted on Mar 15, 2012
سماجی رابطہ