بھارت میں آبادی کے اضافے کے ساتھ ماحول دوست ٹیکنالوجی کو فروغ دینے کا سلسلہ بھی فروغ پا رہا ہے۔
ایسی ہی ایک کامیاب کوشش کی ہے ممبئی کے نِتن بونڈل نے جنہوں نے ایک ایسی مشین تیار کی ہے جس سے پلاسٹک کی تھیلیوں سمیت ہر طرح کے کوڑے کرکٹ کو خام تیل میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔
اپنی اس ایجاد سے کوڑے کو تیل میں تبدیل کر کے دکھاتے ہوئے نِتن بونڈل نے انتہائی فخر سے کہا کہ یہ مشین ہماری ایجاد کا ایک نمونہ ہے جو ہر طرح کے کوڑے کو خام تیل میں تبدیل کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس تکنیک کے ذریعے 150 ٹن کوڑے کو ایک لاکھ پچاس ہزار لیٹر خام تیل میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ پولی کریک سسٹم ہے جس میں ہم کوڑے کو پکا کر گیس میں تبدیل کرتے ہیں اور پھر یہ گیس ایک ’خصوصی کیٹالک سسٹم ‘ سے گذرتی ہے جو مولی کیولز کو توڑ کر ہائیڈرو کاربن گیس اور پیٹرولیم گیس میں تبدیل کرتی ہے اور جو ٹھنڈا ہونے کے بعد پیٹرول میں تبدیل ہو جاتا ہے۔
مسٹر بونڈل اور ان کے بزنس پارٹنر رگھو ویندر راؤ دونوں ہی کا تعلق تیل کی صنعت سے ہے اور انہوں نے پانچ سال کی محنت کے بعد یہ کمپنی بنائی ہے ۔
ان کا خیال ہے کہ وہ اس سال کے آخر تک اپنا تیل فروخت کرنا شروع کر دیں گے۔
ان کی کمپنی میں پہلے ہی بارہ ملین ڈالر کی مالیت کی سرمایا کاری ہو چکی ہے۔
بھارت میں گرین ٹیکنالوجی ایک منافع بخش کاروبار بنتی جا رہی ہے۔
بلومبرگ نیو اینرجی فائنانس کے مطابق بھارت میں اس سال کلین اینرجی میں دس عشاریہ تین بلین ڈالر مالیت کی سرمایا کاری کی گئی ہے جس کا مطلب ہے کہ بھارت میں گرین اینرجی میں ہونے والی ترقی دنیا کے کسی بھی بڑے اقتصادی ملک سے زیادہ ہے۔
اسی طرح ممبئی کی ہی 27 سالہ نیہا جنیجا ہیں جنہوں نے ملک کے دیہی علاقوں میں ایسا موقع ڈھونڈ نکالا ہے۔
نیہا نے دیہات میں استعمال کے لیے ایک ماحول دوست چولہا بنایا ہے۔
بھارت کے دیہی علاقوں کے لاکھوں کروڑوں گھروں میں آج بھی مٹی سے بنے چولہوں پر کھانا بنایا جاتا ہے جن سے خارج ہونے والا دھواں گرین ہاؤس گیسوں کے لیے نقصان دہ ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ نیہا نے جو چولہا تیار کیا ہے اس سے ہر سال ایک چولہے سے رسنے والی دو ٹن گرین ہاؤس گیس اور ایک ہزار چھ سوگلوگرام لکڑی بچائی جا سکےگی۔
نیہا کا کہنا ہے کہ اس چولہے کا استعمال بھی بہت آسان ہے۔
کوڑے سے پیٹرول بنانے کی تکنیک
Posted on Jun 29, 2012
سماجی رابطہ