پاکستان کے کرکٹ اسٹار شاہد آفریدی نے اپنے نام سے بننے والی پاکستانی فلم ’میں ہوں شاہد آفریدی‘ کے ایک غیر اخلاقی منظر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے فلم سے نکالنے کا مطالبہ کیا ہے۔ شاہد آفریدی کا کہنا ہے کہ اس منظر سے ان کی عوامی امیج کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
دس لاکھ روپے کی خطیر رقم سے بننے والی فلم ’میں ہوں شاہدآفریدی‘ کی کہانی ایک ایسے نوجوان کے گرد گھومتی ہے جو شاہد آفریدی جیسا بڑا کھلاڑی بن کر اپنے ملک کا نام روشن کرنا چاہتا ہے۔
شاہد آفریدی کا تعلق اعتدال پسند قبائلی علاقے ضلع خبیر سے ہے جس کی سرحدیں افغانستان سے ملتی ہیں۔ انہیں فلم کے ایک غیر اخلاقی منظر پر سخت اعتراض ہے۔ لہذا، انہوں نے فلم کے پروڈیوسر سے کہا ہے کہ وہ یہ منظر نکال دیں۔ یہ منظر فلم کے ٹریلر میں موجود ہے اور متعدد ٹی وی چینلز سے یہ ٹریلر نشر ہوچکا ہے۔
انگریزی اخبار ’ٹریبیون‘ کے مطابق شاہد آفریدی کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنا نام استعمال کرنے کی اجازت یہ سوچ کردی تھی کہ اس سے نوجوانوں میں مثبت تفریحی رجحان پیدا ہوگا اور وہ کرکٹ کی طرف راغب ہوں گے اور یہ کوئی غیر اخلاقی نہیں۔
شاہد آفریدی نے واضح کیا کہ عوام یہ بات ذہن میں رکھیں کہ فلم کا میری ذاتی زندگی سے کوئی تعلق نہیں۔ نامعلوم کتنے بچے اور ان کے اہل خانہ صرف میرے نام کی وجہ سے یہ فلم دیکھنے جائیں گے اور اگر انہوں نے یہ غیر اخلاقی منظر دیکھا تو میری امیج کے بارے میں ان کا کیا تاثر ہوگا۔
فلم عید پر ریلیز ہونا تھی۔ تاہم کچھ ٹیکنیکل وجوہات کے سبب فلم کی ریلیز میں تاخیر ہوگئی ہے۔
فلم کے پروڈیوسر ٹی وی آرٹسٹ اور پروڈیوسر ہمایوں سعید ہیں۔ ہمایوں ابتدا میں یہ چاہتے تھے کہ آفریدی ہی فلم میں مرکزی رول ادا کریں۔ لیکن، آفریدی نے قبائلی روایات کے سبب فلم میں کام کرنے سے منع کردیا۔
’میں ہوں شاہد آفریدی‘کے ایک منظر پر آفریدی کو اعتراض
’میں ہوں شاہد آفریدی‘کے ایک منظر پر آفریدی کو اعتراض
پاکستان کے کرکٹ اسٹار شاہد آفریدی نے اپنے نام سے بننے والی پاکستانی فلم ’میں ہوں شاہد آفریدی‘ کے ایک غیر اخلاقی منظر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے فلم سے نکالنے کا مطالبہ کیا ہے۔ شاہد آفریدی کا کہنا ہے کہ اس منظر سے ان کی عوامی امیج کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
دس لاکھ روپے کی خطیر رقم سے بننے والی فلم ’میں ہوں شاہدآفریدی‘ کی کہانی ایک ایسے نوجوان کے گرد گھومتی ہے جو شاہد آفریدی جیسا بڑا کھلاڑی بن کر اپنے ملک کا نام روشن کرنا چاہتا ہے۔
شاہد آفریدی کا تعلق اعتدال پسند قبائلی علاقے ضلع خبیر سے ہے جس کی سرحدیں افغانستان سے ملتی ہیں۔ انہیں فلم کے ایک غیر اخلاقی منظر پر سخت اعتراض ہے۔ لہذا، انہوں نے فلم کے پروڈیوسر سے کہا ہے کہ وہ یہ منظر نکال دیں۔ یہ منظر فلم کے ٹریلر میں موجود ہے اور متعدد ٹی وی چینلز سے یہ ٹریلر نشر ہوچکا ہے۔
انگریزی اخبار ’ٹریبیون‘ کے مطابق شاہد آفریدی کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنا نام استعمال کرنے کی اجازت یہ سوچ کردی تھی کہ اس سے نوجوانوں میں مثبت تفریحی رجحان پیدا ہوگا اور وہ کرکٹ کی طرف راغب ہوں گے اور یہ کوئی غیر اخلاقی نہیں۔
شاہد آفریدی نے واضح کیا کہ عوام یہ بات ذہن میں رکھیں کہ فلم کا میری ذاتی زندگی سے کوئی تعلق نہیں۔ نامعلوم کتنے بچے اور ان کے اہل خانہ صرف میرے نام کی وجہ سے یہ فلم دیکھنے جائیں گے اور اگر انہوں نے یہ غیر اخلاقی منظر دیکھا تو میری امیج کے بارے میں ان کا کیا تاثر ہوگا۔
فلم عید پر ریلیز ہونا تھی۔ تاہم کچھ ٹیکنیکل وجوہات کے سبب فلم کی ریلیز میں تاخیر ہوگئی ہے۔
فلم کے پروڈیوسر ٹی وی آرٹسٹ اور پروڈیوسر ہمایوں سعید ہیں۔ ہمایوں ابتدا میں یہ چاہتے تھے کہ آفریدی ہی فلم میں مرکزی رول ادا کریں۔ لیکن، آفریدی نے قبائلی روایات کے سبب فلم میں کام کرنے سے منع کردیا۔
سماجی رابطہ