ناسا کے ایک خلائی جہاز نے جو مدار میں گردش کر رہا ہے، یہ انکشاف کیا ہے کہ ممکن ہے سرخ سیارے، یعنی مریخ پر، پانی اپنی مایا صورت میں موجود ہو۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ امکان موجود ہے کہ سیارے کے گرم ترین مہینوں میں وہاں بہتا پانی موجود ہوتا ہو۔
ایری زونا اسٹیٹ یونیورسٹی میں ایک ماہر ارضیات فلپ کرسچین سن اپنی توجہ مریخ اور زمین پر مرکوز کرتے ہیں۔
اُنھوں نے واشنگٹن کے ناسا ہیڈکوارٹرز میں رپورٹروں کو اُس انکشاف کےبارے میں بتایا جو سائنس دانوں کی کمیونٹی میں جوش پیدا کیے ہوئے ہے۔
فلپ کے الفاظ میں، ’ ہم یہ جانتے ہیں کہ مریخ پر بہت سی برف موجود ہے۔ لیکن، یہ پہلا موقعہ ہے کہ ہمیں مایا صورت میں پانی ملنے کا امکان پیدا ہوا۔ ممکن ہے یہ نمکین پانی ہو۔ لیکن، یہ مایا ہوسکتا ہے اور میرے خیال میں یہی اہم نکتہ ہے۔ کیونکہ، پانی برف سے مختلف خصوصیات رکھتا ہے۔یہ علامتیں کیا ہیں جو نشاندہی کر رہی ہیں کہ بہتا پانی وہاں موجود ہو سکتا ہے‘۔
ناسا کے مریخ کی جانچ کرنے والے آربٹر نے یہ انکشاف کیا ہے کہ موسمِ بہار اور موسمِ گرما کے دوران مریخ میں واقع بعض پہاڑوں سے گہرے رنگ کے انگلیوں کی طرح پھیلے نشانات ملتے ہیں۔ یہ نشانات سردیوں میں معدوم ہوجاتے ہیں اور آئندہ موسمِ بہار میں پھر سے نظر آنے لگتے ہیں۔
ناسا کے سائنس داں کہتے ہیں کہ بہاؤ کا رنگ اِس لیے گہرا نہیں کہ یہ گیلا ہے۔ بلکہ امکان یہ ہے کہ پانی کے بہاؤ نے پہاڑوں کی پتھریلی سطح اور ڈھلوانوں پر گہرے نشان چھوڑ دیے ہوں۔ لیکن، ابھی سے یہ خواب نہیں دیکھنا چاہیئے کہ مریخ کے جنوبی نصف کرہ میں گرمیوں میں ایک نمکین ساحل کے کنارے گھوما جاسکتا ہے۔
مریخ کے آربٹر ایکسپیریمنٹ کی چھان بین کرنے والے کلیدی سائنس داں ایلفرڈ مکیون کہتے ہیں کہ مریخ میں بہتے پانی کے لیے ہمارے سامنے ایک بظاہر شہادت ہے لیکن ہم نے براہِ راست پانی کی دریافت نہیں کی۔
مکیون خبردار کرتے ہیں کہ ممکن ہے یہ پانی اُس طرح کا نہ ہو جو ہمارے سیارے کی پہچان ہے۔
الفرڈ مکیون کہتے کہ بہت نمکین پانی عام طور سے کہیں مختلف ہوسکتا ہے جو ممکن ہے ایک سیرپ کی طرح گاڑھا ہو۔ یہ ہم نہیں جانتے کہ کن مشاہدات کی بنیاد پر جو پانی کے بارے میں ہمیں معلومات ملی ہیں وہ کتنا نمکین ہے۔یہ محض ہماری قیاس آرائی ہے کہ یہ عام صاف پانی سے مختلف ہے۔
سائنس دانوں کا خیال ہے کہ مریخ پر پانی نمکین ہوگا کیونکہ پرانے جائزوں اور مشاہداتی رپورٹوں کے ساتھ مریخ سے ملنے والے ٹکڑوں سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ سیارے کی سطح نمکین ہے۔
انڈیانا یونیورسٹی بلومنٹن کی کیمسٹ ہزا پریکت مریخ پر پانی کی ممکنہ موجودگی کا جواز فریزر میں رکھی گئی سوڈے کی بوتل کے اندر جمع مادے سے کرتی ہیں۔ بوتل کے اندر پورا مایا جمتانہیں۔ برف جمتی ہے اور اِس کے گِرد سیرپ مایا شکل میں موجود ہوتا ہے۔
اُنھوں نے رپورٹروں کو بتایا کہ یہ نئی دریافت حیران کُن ہے اور اس سے سائنس دانوں کو مدد ملے گی کہ وہ آج کے مریخ پر زندگی کے آثار کا پتا چلانے کے لیے کام کریں۔
مریخ پر پانی کے ممکنہ بہاؤ کی یہ نئی رپورٹ جرنل ’سائنس‘ میں دیکھی جاسکتی ہے۔
مریخ پر پانی نمکین ہوگا: سائنس داں
Posted on Aug 30, 2011
سماجی رابطہ