ناسا کی مریخ گاڑی کیوروسٹی کو سرخ سیارے پر اترے صرف سات ہفتے ہوئے ہیں لیکن اس دوران اس نے وہاں ماضی میں بہتے ہوئے پانی کے شواہد اکٹھے کر لیے ہیں۔
گاڑی کے روبوٹ نے ایک پتھر کی تصاویر اکٹھی کی ہیں جو کنکروں اور ریت کی آمیزش سے بنا ہے۔
مشن ٹیم کے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ پتھر کے اندر پائے جانے والے کنکروں کی شکل اور حجم یہ ظاہر کرتے ہیں کہ انھیں پانی کہیں سے بہا کر لایا ہے اور پانی ہی نے کٹاؤ کے عمل کے ذریعے ان شکل و صورت میں تبدیلی پیدا کی ہے۔
سائنس دانوں کا خیال ہے کہ مریخ گاڑی نے قدیم ندیوں کا ایک جال بھی دریافت کر لیا ہے۔
امریکی ریاست کیلی فورنیا میں واقع ناسا کی جیٹ پروپلشن لیبارٹری کے مطابق یہ چٹانیں ’اربوں سال پہلے وجود میں آئی تھیں۔‘ کیورسٹی سائنس کے تحقیق کار بل ڈائٹرک کہتے ہیں کہ اصل ندیاں ممکنہ طور پر سیارے کی سطح پر طویل عرصے تک موجود رہی تھیں۔
انھوں نے نامہ نگاروں کو بتایا ’ہمارا اندازہ ہے کہ یہ ندیاں ممکنہ طور پر ہزاروں یا لاکھوں سال تک بہتی رہی تھیں۔‘
مریخ کے اوپر گردش کرتے ہوئے مصنوعی سیاروں نے اس کی سطح پر نہروں کی تصاویر عرصے سے کھینچ رکھی تھیں جو کسی قسم کے مائع اور ممکنہ طور پر پانی کے باعث وجود میں آئی تھیں۔ کیوروسٹی کی دریافت ان مشاہدات کا پہلا زمینی ثبوت ہے۔
یہ اتفاق کی بات ہے کہ کیورسٹی چلتے چلتے ایک زبردست پتھر کے سامنے پہنچ گئی۔ یہ ایک دس سے پندرہ سنٹی میٹر موٹے پتھر کی ایک سل تھی جو زمین سے ایک زاویے سے اوپر اٹھی ہوئی تھی۔
سائنس دان ابھی تک اس پتھر کے اندر موجود کنکروں کا مطالعہ کر رہے ہیں۔ ان کے حجم اور شکلیں اس بات کا پتا دیں گی کہ ماضی میں بہنے والے پانی کی رفتار اور بہاؤ کا فاصلہ کیا تھا۔
امریکی خلائی ادارے کی کیوروسٹی چھ اگست کو سرخ سیارے پر اتری تھی۔ اس منصوبے پر دو ارب ساٹھ کروڑ ڈالر لاگت آئی ہے۔
کیوروسٹی مریخ ایک سال (جو دو زمینی سالوں کے برابر ہوتا ہے) تک مریخ کا مطالعہ کرے گی۔ اس دوران مریخ گاڑی معلوم کرنے کی کوشش کرے گی کہ آیا وہاں کسی زمانے میں خوردبینی زندگی موجود تھی یا نہیں۔
مریخ پر پانی کی موجودگی کے شواہد مل گئے
Posted on Sep 29, 2012
سماجی رابطہ