طبی ماہرین کے مطابق آنکھ کا ایک سادہ سا ٹیسٹ کرنے سے ملٹی پل سکلیروسِس (ایم ایس) کے مریضوں میں اس مرض کی نوعیت کا پتہ لگایا جا سکے گا۔
ایم ایس وہ اعصابی بیماری ہے جو دماغ اور حرام مغز کو نشانہ بناتی ہے۔
اس ٹیسٹ میں آپٹیکل کوہیرینس ٹوموگرافی (او سی ٹی) نامی سکین استعمال کر کے آنکھ کے پردۂ بصارت یعنی ریٹنا کی موٹائی ناپی جاتی ہے۔ ایک آنکھ پر یہ ٹیسٹ چند منٹوں میں ہو جاتا ہے اور اسے ڈاکٹر کے کلینک میں بھی کیا جا سکتا ہے۔
یہ تحقیق نیورالوجی نامی جریدے میں شائع ہوئی ہے۔
تحقیق کے ابتدائی تجربات میں ملٹیپل سکلیروسِس کے 164 افراد کو شامل کیا گیا تھا۔ جن مریضوں کا پردۂ بصارت زیادہ باریک تھا، وہ دوسروں کے مقابلے میں ایم ایس میں پہلے مبتلا ہوئے اور ان کا مرض بھی زیادہ شدید تھا۔
امریکی شہر بالٹی مور میں واقع جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے میڈیکل سکول سے تعلق رکھنے والے محققین کا کہنا ہے کہ روزمرہ زندگی میں ان ٹیسٹوں کی افادیت معلوم کرنے کے لیے زیادہ افراد پر تجربوں اور لمبے عرصے تک ان کی نگرانی کی ضرورت ہے۔
موجودہ تحقیق میں مریضوں میں اس مرض کی نگرانی دو سال تک کی گئی تھی۔
اس تحقیق کے مصنف ڈاکٹر پیٹر کالابراسی کے مطابق او سی ٹی ٹیسٹ سے معلوم کیا جا سکے گا کہ کسی مریض میں ایم ایس کی بیماری کس درجے پر ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ’جیسا کہ ایم ایس کے بڑھنے کو آہستہ کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ علاج کے طریقے نکالے جا رہے ہیں اس ٹیسٹ کے ذریعے معلوم کیا جا سکے کہ علاج مرض کی نشوونما کم کرنے میں کس حد تک مؤثر ہے۔‘
ایم ایس کی وجہ سے پٹھوں کی حرکت مشکل ہو جاتی ہے، بدن کا توازن خراب ہو جاتا ہے اور نظر پر اثر پڑتا ہے۔ یہ مرض لاعلاج ہے، تاہم دواؤں سے اس کے پھیلنے کی رفتار کو سست کیا جا سکتا ہے۔
اس مرض کا حملہ اعصاب کے گرد باریک حفاظتی جھلی مائِلن پر ہوتا ہے جس سے اعصاب کو نقصان پہنچتا ہے۔
ایم ایس کی بہت سی اقسام ہیں۔ سب سے عام قسم وہ ہے جس میں مرض کی علامات نمودار ہو کر غائب ہو جاتی ہیں اور پھر دنوں، ہفتوں یا مہینوں کے بعد دوبارہ لوٹ آتی ہیں۔
یہ ایک ایسا مرض ہے کہ جس کی ڈاکٹر نگرانی بھی نہیں کر سکتے کیونکہ مختلف اوقات میں اس کی نوعیت مختلف ہوتی ہے اور اس کی صحیح معلومات لینا مشکل ہوتی ہے۔
تاہم اب سائنسدانوں کا خیال ہے کہ شاید او سی ٹی ٹیسٹ کے ذریعے اس مرض کی تشخیص ہو سکے اور اس کی نوعیت کا پتا لگایا جا سکے۔
دماغ میں اعصاب کے خلیوں کے گرد مائلین کی دفاعی تہہ ہوتی ہے جبکہ اس کے برعکس پردۂ بصارت کے گرد یہ خول نہیں ہوتا۔
ماہرین کا خیال ہے کہ اس کا مطلب یہ کہ ایم ایس مرض کا اندازہ پردۂ بصارت کو پہنچنے والے نقصان سے ہو سکے گا۔
جانز ہاپکنز یونیورسٹی کی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جن مریضوں پر اس مرض نے دوبارہ حملہ کیا ان کے پردۂ بصارت زیادہ تیزی سے باریک ہوتے گئے بہ نسبت ان مریضوں کے جو صرف ایک بار اس مرض کا شکار ہوئے۔
اس طرح جن ایم ایس کے مریضوں کے دماغ پر زخم تھے جو سکین میں نظر آ رہے تھے ان کے پردۂ بصارت زیادہ تیزی سے باریک ہو رہے تھے بہ نسبت ان کے جن کے دماغ پر زخم دکھائی نہیں دیے۔
ملٹی پل سکلیروسس کی تشخیص آنکھ کے ٹیسٹ سے
Posted on Dec 27, 2012
سماجی رابطہ