ایک تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ ہفتہ بھر کم سونے سے پیدا ہونے والی کمی کو اختتام ہفتہ پر ایک لمبی نیند سے پورا نہیں کیا جا سکتا۔
ایک سو انسٹھ بالغوں پر کی جانے والی آزمائشوں سے امریکی محققوں نے یہ نتیجہ نکالا ہے کہ دس گھنٹے طویل قیلولہ بھی چند راتوں کے دوران صرف چار گھنٹے سونے سے پیدا ہونے والی کمی کا ازالہ نہیں کر سکتا۔
’سلیپ‘ یعنی نیند نامی جریدے میں شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کئی رات مسلسل زائد سونا بھی نیند کی بےقاعدگی سے ہونی والے نقصان کو پورا نہیں کر سکتا۔
ایک تجربے میں شریک لوگوں کو دو رات دس دس گھنٹے بستر میں گزارنے کے لیے کہا گیا۔ اس کے بعد پانچ دن انہیں صبح چار بجے سے آٹھ بجے سونے دیا گیا۔
نیند کے اس وقفے کے بعد جب وہ جاگے تو انہیں دو گھنٹے تک مسلسل کئی ٹیسٹوں سے گزرا گیا۔ اس کے بعد نیند سے محروم کیے جانے والے ان لوگوں کا مقابلہ ان لوگوں سے کیا گیا جو ہر رات دس دس گھنٹے تک سو چکے تھے۔
لیکن دیکھا گیا کہ جنھوں نے کم نیند کے بعد دس گھنٹے کی نیند بھی لی تھی ان میں ردِ عمل کے اظہار کا وقت، توجہ مرکوز کرنے صلاحیت اور تھکن کے آثار ختم نہیں ہوئے اور ان کا طرزِ عمل عمومی معمول کے مطابق نہیں تھا۔
اس تحقیق کے سربراہ اور یونورسٹی آف پینسلوینیا کے شعبہ میڈیسن میں نیند سے متعلق معاملات کے ماہر ڈاکٹر ڈیوڈ ڈینگس کا کہنا ہے کہ نیند کی بےقاعدگی سے پیدا ہونے والی کمی کو محض ایک رات کی طویل نیند کے ذریعے پورا نہیں کیا جا سکتا۔
نیند کی بے قاعدگی اور اس کا ازالہ
Posted on Feb 25, 2011
سماجی رابطہ