پاکستان میں ایک کڑور افراد منشیات کے عادی ہیں جبکہ ملک میں منشیات کے عادی لوگوں میں ہر سال 6 لاکھ سے زائد کا اضافہ ہوتا ہے۔ میڈیا رپورٹس اورگلوبل آرگنائزیشن کے مطابق دنیا بھر میں پاکستان کے پڑوسی ملک افغانستان سے منشیات سمگلنگ ہوتی ہے جو ہر سال 6900 ٹن افیون اور دوسری منشیات کی چیزیں پیدا کرتا ہے جبکہ دنیا کے بعض ممالک میں بھی منشیات تیار کی جاتی ہے۔ افیون کو ہیروئن سے تبدیل ہونے سے پہلے ہی کئی ممالک میں استعمال کیا جاتا ہے جن میں ایران میں 42 فیصد افغانستان اور پاکستان میں 7 فیصد بھارت میں 6 فیصد جبکہ رشین فیڈریشن میں 5 فیصد استعمال کیا جاتا ہے۔ عالمی سطح پر ہیروئن کا سب سے زیادہ روس میں 21 فیصد ہوتا ہے جبکہ چین میں 13 فیصد، پاکستان میں 6 فیصد بھارت اور ایران میں 5 فیصد ہوتا ہے۔ پاکستان میں منشیات استعمال کرنے والوں کی تعداد ایک کڑور تک پہنچ چکی ہے جس میں 10 فیصد خواتین شامل ہیں۔ جبکہ ملک میں منشیات استعمال کرنے والے لوگوں میں سالانہ 6 لاکھ کا اضافہ ہوتا ہے جو انتظامیہ کے لیے چیلنج بنا ہوا ہے۔ ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر ظفر اقبال میاں، ڈاکٹر سلیم اختر، ڈاکٹر زاہد حسین قریشی، ڈاکٹر محمد افضل میو، ڈاکٹر شوکت علی سندھو، ڈاکٹر عمران چوہدری، ایڈیشنل سیکرٹری شاہ زیب افتخار، ڈاکٹر سائرہ اسرار، مس رابعہ عبداللہ، ڈاکٹر اے آئی ملک، ڈاکٹر صادقہ نے گلوبل ویلفیئر آرگنائزیشن کی زیر اہتمام منشیات کی تباہ کاریوں سے آگاہی کے دن کے موقع پر لاہور میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ پاکستان میں کام کرنے والے ایک عالمی ادارے کی رپورٹ کے مطابق ملک میں نشے کے عادی لوگوں میں سے 6 فیصد افراد کا تعلق پڑھے لکھے طبقے سے ہے جس میں زیادہ تر یونیورسٹی کے طالب علم ہیں۔ پاکستان میں منشیات کے عادی 80 فیصد مردووں اور 20 فیصد عورتوں پر کئے گئے ایک سروے کے مطابق 25 فیصد لوگوں نے زندگی میں ناکامی کی وجہ سے منشیات کا استعمال ہے جبکہ ساڑھے 22 فیصد لوگوں نے بُری صحبت اور ساڑھے 7 فیصد لوگوں نے خود کو پرسکون رکھنے، گھریلو پریشانیوں اور بے روز گاری کی وجہ سے نشے کا استعمال کیا جبکہ اڑھائی فیصد لوگوں نے منشیات کو فیشن قرار دیا۔
پاکستان میں ایک کڑور افراد منشیات کے عادی
Posted on Oct 10, 2012
سماجی رابطہ