اس تجربے کے لیے وہ منگل کو امریکی ریاست نیو میکسیکو میں ایک لاکھ بیس ہزار فٹ یا ساڑھے چھتیس کلومیٹر کی بلندی سے ایک غبارے سے چھلانگ لگائیں گے۔
اتنی بلندی پر تقریباً خلاء جیسے حالات ہوتے ہیں اور وہ چالیس سیکنڈ میں چھ سو نوے میل فی گھنٹہ کی رفتار تک پہنچ جائیں گے۔
اگر سب کچھ ٹھیک رہا تو وہ مقامی صحرا میں پیراشوٹ کی مدد سے اتریں گے۔
فلک بوس عمارتوں سے چھلانگیں لگانے کے لیے مشہور تینتالیس سالہ مہم جو اس تجربے کے خطرات سے بخوبی آگاہ ہیں۔
وہ جہاں سے چھلانگ لگانے والے ہیں وہاں ہوا کا دباؤ سطحِ سمندر سے بھی دو فیصد کم ہوگا اور وہاں آکسیجن کی مصنوعی سپلائی کے بغیر سانس لینا ممکن نہیں۔
اب تک جس کسی نے بھی بلند ترین، تیز ترین یا طویل ترین ’فری فال‘ یا چھلانگ کے موجودہ ریکارڈ توڑنے کی کوشش کی ہے وہ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا ہے۔
فیلکس کا کہنا ہے کہ ’اگر کچھ غلط ہوجائے تو صرف خدا ہی آپ کی مدد کر سکتا ہے کیونکہ اگر قسمت اور صلاحیت آپ کا ساتھ نہ دے تو کچھ نہیں بچتا اور صرف امید ہی باقی رہ جاتی ہے‘۔
اس وقت بلند ترین سکائی ڈائیو کا ریکارڈ امریکی فضائیہ کے ریٹائرڈ کرنل جو کٹنجر کے پاس ہے۔ انہوں نے اگست انیس سو ساٹھ میں ایک لاکھ دو ہزار آٹھ سو فٹ کی بلندی سے چھلانگ لگائی تھی۔
کرنل کٹنجر اب فیلکس کی ٹیم کا حصہ ہیں اور وہ واحد شخص ہوں گے جو اس بلندی تک ڈھائی گھنٹے کے سفر اور چھلانگ کے بعد زمین تک پہنچنے کے دس منٹ کے وقت کے دوران فیلکس سے بات کریں گے۔
انجینیئرز نے اس تجربے میں درپیش خطرات کو کم سے کم رکھنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے ہیں۔ انہوں نے ایک خصوصی کیپسول تیار کیا ہے جو آسٹریائی ڈائیور کے غبارے کے نیچے نصب ہوگا۔
فیلکس اس تجربے کے دوران خلابازوں کا لباس بھی پہنیں گے۔
اگرچہ یہ چھلانگ فیلکس کی مہم جوئیوں کا حصہ ہے لیکن ان کی ٹیم اس کی سائنسی مطابقت کے بارے میں بھی زور دے رہی ہے۔
اس منصوبے سے وابستہ محققین کا کہنا ہے کہ اس تجربے سے بہت زیادہ بلندی پر سفر کرنے والے طیاروں یا خلائی گاڑیوں سے ہنگامی حالت میں اخراج کے عمل کا اندازہ بھی کیا جا سکے گا۔
امریکی خلائی ادارے ناسا اور خلائی جہاز تیار کرنے والی کمپنیوں نے بھی انہیں اس تجربے کے نتائج سے آگاہ کرنے کو کہا ہے۔
تاحال اس بات کا مفصل ڈیٹا موجود نہیں کہ انسانی جسم پر ’سپر سانک‘ اور پھر اس سے ’سب سانک‘ رفتار میں منتقلی کا کیا اثر پڑتا ہے اور تجربے کے دوران اس بات کا جائزہ لینے کے لیے فیلکس کے جسم سے آلات منسلک کیے جائیں گے۔
اس تجربے کے اثرات کا کسی حد تک جائزہ لینے کے لیے فیلکس اکہتر ہزار چھ سو اور ستانوے ہزار ایک سو فٹ کی بلندی سے دو تجرباتی چھلانگیں لگا چکے ہیں اور اپنی اس تیسری اور سب سے بلندی سے لگائی جانے والی چھلانگ میں وہ پانچ ہزار فٹ کی بلندی پر پیراشوٹ کھولنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
اس تجربے کو عالمی نشریاتی رابطے پر براہِ راست نشر کیا جائے گا تاہم کسی حادثے کے خطرے کے پیشِ نظر ناظرین کو بیس سیکنڈ کے توقف سے یہ نشریات دیکھنے کو ملیں گی۔
سپر سانک چھلانگ کی کوشش
Posted on Oct 09, 2012
سماجی رابطہ