سائنسدانوں نے بحر منجمد شمالی میں ایسی ہزاروں جگہوں کی نشاندہی کی ہے جہاں سے ہزاروں سال سے زیرزمین موجود میتھین گیس اب فضا میں خارج ہو رہی ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق یہ گیس برف کی تہہ تلے دبی ہوئی تھی اور اب برف کے پگھلنے کے ساتھ مختلف مقامات پر فضا میں خارج ہونا شروع ہو گئی ہے۔
سائنسی جریدے جیو سائنس میں شائع ہونے والی اس رپورٹ کے مطابق محققین کا کہنا ہے کہ میتھین گیس کا دنیا کے درجہ حرارت میں اضافے یا گوبل ورامنگ میں نمایاں کردار ادا کر سکتی ہے۔
میتھین کاربن ڈائی اکسائیڈ کے بعد دوسری اہم گرین ہاؤس گیس ہے اور اس کی مقدار میں کافی سالوں کے استحکام کے بعد اضافہ ہو رہا ہے۔
میتھین گیس کی نشاندہی کرنا کوئی آسان کام نہیں لیکن یونیورسٹی آف الاسکا کے سائنسدان کیٹی والٹر انتھونی کی سربراہی میں محققین نے زیرزمین میتھین گیس کے اخراج کو میتھین مالیکیولز میں موجود کاربن کے مختلف آئسوٹوپس کی مدد سے شناخت کیا۔
سائنسدانوں نے زمینی اور فضائی سروے کے ذریعے الاسکا اور گرین لینڈ میں واقع جھیلوں میں ایک لاکھ پچاس ہزار مقامات پر میتھین کے اخراج کی نشاندہی کی۔
سائنسدانوں کے مطابق بعض جگہوں پر صدیوں سے دبی ہوئی گیس کا اخراج ہو رہا ہے اور اس کی وجہ جھیل کی تہہ میں قدرتی گیس اور کوئلے کے ذخائر کا موجود ہونا ہے جب کہ بعض جگہوں سے خارج ہونے والی گیس زیادہ پرانی نہیں ہے اور یہ جھیلوں میں درختوں کا فضلہ گرنے کی وجہ سے پیدا ہوئی۔
اس تحقیق میں شامل یونیورسٹی آف لندن کے پروفیسر ایون نیسبٹ کے مطابق’دنیا میں بحر منجمد شمالی تیزی سے گرم ہونے والا خطہ ہے اور میتھین گیس کے اخراج کے ساتھ درجہ حرات میں اضافہ ہو گا جو کہ ایک قابل تشویش پہلو ہے۔ اب درجہ حرات ہی درجہ حرات کو بڑھانے کا سبب بنے گا۔‘
قطب شمالی سے میتھین گیس کا اخراج
Posted on May 22, 2012
سماجی رابطہ