ہوا میں محل بنانا عرصہ دراز سے ایک ضرب المثل کے طور پر مشہور ہے لیکن اٹھارویں صد ی میں راجستھان کے ایک راجپوت راجہ نے اس کہاوت کو عملی شکل دے دی۔ اگرچہ وہ ہوا میں محل تو تعمیر نہ کرسکا لیکن اس نے ہوا محل کے نام سے ایک وسیع و عریض محل تعمیر کر دیا جو آج بھی راجستھان کی خاص پہچان ہے۔ اس محل میں چاروں طرف سے ہوا اندر آتی ہے۔ شدید گرمی میں بھی محل کا اندرونی ماحول ٹھنڈا اور راحت افزا محسوس ہوتا ہے۔ اس محل میں راجستھان اور مغل طرز کی واضح جھلک دکھائی دیتی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ 1799ء میں مہاراجہ سوائی پرتاب نے جے پور شہر میں اس محل کی تعمیر کرائی۔ یہ محل شاہی خواتین کے لئے تیار کرایا گیا جن پر پردے کی پابندی کی وجہ سے بازار جانا اور شہر کی رونق سے لطف اندوز ہونا ممکن نہ تھا۔ لہٰذا اس محل کی تعمیر اس انداز سے کی گئی کہ شاہی خاندان کی خواتین محل کی کھڑکیوں میں کھڑے ہو کر سارے شہر کا نظارہ کرسکتی تھیں۔ اس محل کو پیلس آف ونڈ کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے اور جے پور کے تاریخی شہر میں آج بھی یہ سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے۔ اس محل کی خاص بات اس کا ڈیزائن ہے جو دور سے دیکھنے پرشہد کی مکھیوں کا چھتہ محسو س ہوتا ہے۔ اس محل میں 953 چھوٹی چھوٹی کھڑکیاں ہیں جن میں گلابی پتھر بہت خوبصورتی سے استعمال کیا گیا ہے۔ پانچ منزلہ محل آج 2 سو سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود پوری شان وشوکت اور اپنے منفرد حسن کے ساتھ لوگوں کی توجہ کا مرکز ہے۔ محل کی تعمیر میں محرابوں کا بھی استعمال کیا گیا ہے۔ جو مغل طرز تعمیر کی خاص نشانی ہے۔ محل کا مرکزی حصہ ہندو مذہب کے ایک دیوتا ہنومان کے تاج سے بھی مماثلت رکھتا ہے۔ وسیع و عریض رقبہ پر قائم اس محل میں چھوٹے چھوٹے خانے ہیں، جن پر کھڑکیاں بنائی گئیں ہیں۔ ہر کھڑکی کے اوپر محراب بھی تعمیر کی گئی ہے۔ ان کھڑکیوں کی وجہ سے محل میں ہر وقت ہوا کا گزر رہتا ہے۔ محل کا ڈیزائن لال چندر شا نے بنایا۔ محل کا عقبی حصہ بالکل سادہ ہے جبکہ سامنے کے حصے کو خوبصورت نقش ونگار سے سجایا گیا ہے۔ اگر کوئی شخص محل کا صرف عقبی حصہ دیکھنے پر اکتفا کر ے تو اسے اس میں کوئی خاص بات دکھائی نہیں دیتی۔ یہ حصہ راجستھان کے عام گھروں کی طرح تعمیر کیا گیا لیکن سامنے کا حصہ دیکھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ محل ایک شاہکار اور فن تعمیر کا نمونہ ہے۔ سیاحوں کے مطابق محل کی خو بصورتی طلوع و غروب آفتاب کے وقت دیکھنے کے قابل ہوتی ہے۔ جب سورج کی سنہری شعائیں محل کی گلابی اینٹوں پر پڑتی ہیں تومحل کا حسن نکھر کر دگنا ہو جاتا ہے اور اس کی چمک دور سے ہی محسوس ہوتی ہے۔
راجستھان کا ہوا محل
Posted on Aug 05, 2011
سماجی رابطہ