گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ کے مطابق روئے زمین پر سب سے خاموش کمرہ امریکی ریاست مِنیسوٹا میں واقع ہے جس میں اتنا گہرا سکوت ہوتا ہے کہ انسان اپنے دل کی دھڑکن، گردوں کا سانس لینا اور پیٹ کے اندر کھانے کے ہضم ہونے کی آوازیں سن سکتا ہے۔
اس کمرے کو ’انیکوئک‘ کہا جاتا ہے یعنی ایسا کمرہ جس میں آواز کی بازگشت نہیں ہوتی اور یہ کمرہ 99۔99 فیصد آواز جزب کرلیتا ہے۔
اس کمرے کو اس زمین پر واقع سب سے خاموش ترین چیمبر یا کمرہ قرار دیا گیا ہے اور گیننز بک آف ورلڈ ریکارڈ کا کہنا ہے کہ اس سے خاموش جگہ کوئی اور نہیں ہے۔
شور اور دیگر آوازوں کو جزب کرنے کے لیے کمرے کی دیواروں کو تین فٹ موٹے ساؤنڈ پروف فائبر گلاس، سٹیل اور پتھر سے بنایا گیا ہے۔
ایک انسان زیرو ڈیسیبل تک دھیمی آواز سن سکتا ہے لیکن اس کمرے میں جو آواز ہوتی ہے اس کی پیمائش مائنس نو اعیشاریہ چار ڈیسبیل ہے۔
اس کمرے میں شدید اندھیرا ہوتا ہے اور اس کے اندر جانے والا شخص کوئی بھی آواز نہیں سن پاتا جس کی وجہ سے ان کو گھبراہٹ ہونی شروع ہو جاتی ہے۔ اس لیے کوئی بھی اس کمرے میں پیتالیس منٹ سے زیادہ نہیں ٹھہر پاتا ہے۔ اندار جانے والے لوگوں کو باہر سے ایک مخصوص تکنیک کے ذریعے ہدایات دی جاتی ہیں۔
یہ چیمبر محض تفریح کی جگہ نہیں ہے بلکہ مختلف کمپنیاں اپنی مصنوعات کو بازار میں لانے سے پہلے یہاں ان کے ساؤنڈ لیول یعنی آواز کو ٹیسٹ کرتی ہیں۔ مختلف الیکٹرونک کمپنیاں واشنگ مشین، ریفریجیریٹرز کی آواز یہاں چیک کرتی ہیں۔ یہاں تک کہ ہارلے ڈیوڈسن کی موٹر سائیکل کی آواز بھی یہاں ٹیسٹ ہوتی ہے۔
اس چیمبر کو دیکھنے کے لیے عوام میں بے حد دلچسپی پائی جاتی ہے اور سال میں کئی بار گروپ ٹور کیے جاتے ہیں۔
اس چیمبر میں وقت گزارنے کے لیے لوگوں کو کافی رقم ادا کرنی پڑے گی۔ جو بھی کمپنی اس چیمبر کو کرائے پر لیتی ہے وہ ہر گھنٹے کے تین سو یا چار سو ڈالر ادا کرتی ہے۔ اس کے علاوہ چیمبر کو دیکھنے والوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ایک ماہر ان کے ساتھ ہوتا ہے جو انہیں بتاتا ہے کہ چیمبر کے اندر کس طرح چلیں اور کس طرح بغیر کسی آواز کے وہاں پیتالیس منٹ رہیں۔
روئے زمین پر خاموش ترین کمرہ
روئے زمین پر خاموش ترین کمرہ
گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ کے مطابق روئے زمین پر سب سے خاموش کمرہ امریکی ریاست مِنیسوٹا میں واقع ہے جس میں اتنا گہرا سکوت ہوتا ہے کہ انسان اپنے دل کی دھڑکن، گردوں کا سانس لینا اور پیٹ کے اندر کھانے کے ہضم ہونے کی آوازیں سن سکتا ہے۔
اس کمرے کو ’انیکوئک‘ کہا جاتا ہے یعنی ایسا کمرہ جس میں آواز کی بازگشت نہیں ہوتی اور یہ کمرہ 99۔99 فیصد آواز جزب کرلیتا ہے۔
اس کمرے کو اس زمین پر واقع سب سے خاموش ترین چیمبر یا کمرہ قرار دیا گیا ہے اور گیننز بک آف ورلڈ ریکارڈ کا کہنا ہے کہ اس سے خاموش جگہ کوئی اور نہیں ہے۔
شور اور دیگر آوازوں کو جزب کرنے کے لیے کمرے کی دیواروں کو تین فٹ موٹے ساؤنڈ پروف فائبر گلاس، سٹیل اور پتھر سے بنایا گیا ہے۔
ایک انسان زیرو ڈیسیبل تک دھیمی آواز سن سکتا ہے لیکن اس کمرے میں جو آواز ہوتی ہے اس کی پیمائش مائنس نو اعیشاریہ چار ڈیسبیل ہے۔
اس کمرے میں شدید اندھیرا ہوتا ہے اور اس کے اندر جانے والا شخص کوئی بھی آواز نہیں سن پاتا جس کی وجہ سے ان کو گھبراہٹ ہونی شروع ہو جاتی ہے۔ اس لیے کوئی بھی اس کمرے میں پیتالیس منٹ سے زیادہ نہیں ٹھہر پاتا ہے۔ اندار جانے والے لوگوں کو باہر سے ایک مخصوص تکنیک کے ذریعے ہدایات دی جاتی ہیں۔
یہ چیمبر محض تفریح کی جگہ نہیں ہے بلکہ مختلف کمپنیاں اپنی مصنوعات کو بازار میں لانے سے پہلے یہاں ان کے ساؤنڈ لیول یعنی آواز کو ٹیسٹ کرتی ہیں۔ مختلف الیکٹرونک کمپنیاں واشنگ مشین، ریفریجیریٹرز کی آواز یہاں چیک کرتی ہیں۔ یہاں تک کہ ہارلے ڈیوڈسن کی موٹر سائیکل کی آواز بھی یہاں ٹیسٹ ہوتی ہے۔
اس چیمبر کو دیکھنے کے لیے عوام میں بے حد دلچسپی پائی جاتی ہے اور سال میں کئی بار گروپ ٹور کیے جاتے ہیں۔
اس چیمبر میں وقت گزارنے کے لیے لوگوں کو کافی رقم ادا کرنی پڑے گی۔ جو بھی کمپنی اس چیمبر کو کرائے پر لیتی ہے وہ ہر گھنٹے کے تین سو یا چار سو ڈالر ادا کرتی ہے۔ اس کے علاوہ چیمبر کو دیکھنے والوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ایک ماہر ان کے ساتھ ہوتا ہے جو انہیں بتاتا ہے کہ چیمبر کے اندر کس طرح چلیں اور کس طرح بغیر کسی آواز کے وہاں پیتالیس منٹ رہیں۔
سماجی رابطہ