ماہرینِ فلکیات نے اتفاقاً ہماری کہکشاں ’ملکی وے‘ جیسی اب تک دیکھی جانے والی سب سے بڑی چکردار کہکشاں دریافت کی ہے۔
یہ کہکشاں گلیکسی ایوولیوشن ایکسپلورر (گیلکس) نامی خلائی دوربین سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کے تجزیے کے دوران دریافت ہوئی۔
ماہرین کے مطابق کائنات میں ایک سو تیس ارب برس قبل ہونے والے اجرامِ فلکی کے ایک تصادم کے نتیجے میں یہ کہکشاں وجود میں آئی تھی۔
اس تصادم کے نتیجے میں نہ صرف ستارے دور دور تک پھیل گئے تھے بلکہ ان ستاروں کا ایک نیا جھرمٹ بھی تشکیل پایا تھا۔
اس دریافت کا اعلان امریکہ میں جاری ماہرینِ فلکیات کے سالانہ اجلاس میں کیا گیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ اس کائنات میں کہکشاؤں کا ارتقاء کیسے ہوا۔
ڈیٹا کا تجزیہ کرنے والے ماہرین کے مطابق یہ کہکشاں اتنا بڑی ہے کہ اس میں ہماری کہکشاں ’ملکی وے‘ جیسی چار سے پانچ کہکشائیں آ سکتی ہیں۔
نو دریافت شدہ کہکشاں زمین سے دو سو بارہ ملین نوری سال دور واقع این جی سی 6872 نامی کہکشاں اور آئی سی 4970 نامی کہکشاں کے تصادم کے نتیجے میں بنی ہے۔
این جی سی 6872 کا شمار بھی بڑی چکردار کہکشاؤں میں ہوتا ہے۔
گلیکس دوربین سے حاصل ہونے والے ڈیٹا سے پتہ چلا تھا ایک خلائی ٹکراؤ کے نتیجے میں این جی سی 6872 نامی کہکشاں کے حجم میں اضافہ ہوا ہے۔
اسے دریافت کرنے والی ٹیم کے رکن اور امریکی محقق رافیل افراسیو کا کہنا ہے کہ ’میں سب سے بڑی چکردار کہکشاں کا متلاشی نہیں تھا۔ یہ تو ایک تحفے کی مانند ملی ہے۔‘
رافیل افراسیو کا کہنا تھا کہ ’یہ ( این جی سی 6872) گزشتہ دو دہائیوں سے سب سے بڑی کہکشاؤں میں سے ایک سمجھی جاتی رہی ہے لیکن یہ ہمارے اندازوں سے کہیں بڑی نکلی ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ این جی سی 6872 سے تصادم کے نتیجے میں اس سے ٹکرانے والی کہکشاں کے ستارے پانچ لاکھ نوری سال کے فاصلے تک پھیل گئے تھے۔
اس ڈیٹا کے تجزیے سے یہ بھی پتہ چلا کہ اس نو دریافت شدہ کہکشاں کے باہری ستاروں کی عمر کم ہے اور جیسے جیسے کہکشاں کے اندر جایا جائے ستاروں کی عمر بڑھتی چلی جاتی ہے
سب سے بڑی چکردار کہکشاں کی دریافت
Posted on Jan 11, 2013
سماجی رابطہ