امریکہ کے خلائی ادارے ناسا کا وہئجر-1 خلائی جہاز انسان کی بنائی ہوئی وہ پہلی چیز ہے جو نظامِ شمسی سے باہر نکل گئی ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ وہئجر کے آلات سے ملنے والی اطلاعات سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ ہمارے سورج کے مدار سے نکل چکی ہے اور وہ اب ستاروں کے درمیان خلا میں گھو رہی ہے۔ وہئجر-1 کو 1977 میں ابتدائی طور پر نظامِ شمسی کے دیگر سیاروں کے مطالعے کے لیے بھیجا گیا تھا لیکن یہ آگے چلتا ہی گیا۔ آج ناسا کا یہ خلائی جہاز زمین سے تقریبا 19 ارب کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ یہ فاصلہ اتنا زیادہ ہے کہ اب وہئجر سے بھیجے گئے ریڈیو سنگنل زمین پر لگے ریسیورز تک سترہ گھنٹوں میں پہنچتے ہیں۔ اس مشن کے سربراہ سائنسدان ایڈ سٹون نے کہا کہ یہ واقعی ایک اہم سنگِ میل ہے جس کی ہم نے چالیس سال پہلے اس پراجیکٹ کو شروع کرتے ہوئے امید کی تھی۔ ہمیں امید تھی کہ ہم ستاروں کے درمیان خلا میں خلائی جہاز کو پہنچائیں گے۔ وہئجر کے متعلق ان تمام معلومات کو سائنس نامی جریدے میں شائع کیا گیا ہے۔ وہئجر-1 چالیس ہزار سال تک کسی دوسرے سیارہ تک نہیں پہنچے گا حالانکہ یہ 45 کلو میٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے سفر کر رہا ہے۔ پرفیسر ایڈ سٹون کا کہنا ہے کہ وہئجر-1 ہمارے کہکشاں کے مرکز میں ستاروں کے درمیان اربوں سالوں تک رہے گا۔
ستاروں کے درمیان انسانی خلائی جہاز
Posted on Sep 14, 2013
سماجی رابطہ