ناسا کے مطابق خلاء سے زمین کی جانب آنے والے زیادہ تر مصنوعی سیارے جل کر خاکستر ہو جاتے ہیں۔
امریکی خلائی ادارے کے مطابق ابھی اس بات کی پیشن گوئی کرنا کہ سیٹیلائٹ کب اور کس جگہ گرے گا بہت قبل از وقت ہے۔
ناسا کا یہ بھی کہنا ہے کہ خلاء سے متعلق کی جانے والی پچاس سالہ تحقیق کے دوران کسی بھی سیٹلائیٹ کے گرنے سے کسی جانی نقصان کے بارے میں کوئی مصدقہ اطلاع نہیں ہے۔
ناسا کا کہنا ہے کہ تحقیقاتی مقاصد کے لیے بنائے گئے سیٹیلائٹ یو اے آر ایس کے زمین سے ٹکرانے کے نتیجے میں جانی نقصان کا تناسب بتیس سو زندگیوں میں سے صرف ایک ہے۔
ناسا کا کہنا ہے کہ سائنسدان منصوعی سیارے کے زمین کے کرۂ فضائی میں داخل ہونے سے صرف دو گھنٹے پہلے ہی اس کے گرنے کے مقام کے بارے میں اندازہ لگا سکتے ہیں۔
سائنسدانوں نے نشاندہی کی ہے کہ زمین کے کرۂ فضائی سے گزرتے ہوئے یہ چھبیس ٹکڑوں میں تقسیم ہو جائے گا اور اس کا ملبہ چار سو سے پانچ سو کلومیٹر کے دائرے میں پھیل سکتا ہے۔
ناسا کا کہنا ہے کہ اس کا حفاظتی معیار جو کہ دس ہزار زندگیوں میں ایک ہلاکت ہے اور اس عوامی حفاظتی معیار زیادہ بہتر ہے جو کہ تین ہزار میں ایک ممکنہ ہلاکت ہے۔
یواے آر ایس کو خلائی شٹل ڈسکوری کے ذریعے سنہ انیس سو اکیانوے میں خلاء میں بھیجا گیا تھا اور سال دو ہزار پانچ میں ریٹائر کر دیا گیا تھا۔
اس سے پہلے سنہ انیس سو اناسی میں ایک مصنوعی سیارہ زمین پر گر کر تباہ ہو گیا تھا اور یہ یو آر اے ایس سے پانچ گنا وزنی تھا۔ یہ مغربی آسٹریلیا میں گر کر تباہ ہوا تھا اور اس وقت آسٹریلیا کی حکومت نے اس کا ملبہ صاف کرنے کے لیے امریکی حکومت سے چار سو ڈالر معاوضہ وصول کیا تھا۔
سیٹیلائٹ جمعہ کو زمین پر گرے گا
Posted on Sep 22, 2011
سماجی رابطہ