امریکن جرنل آف کارڈیالوجی میں شائع ہونے والی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ دل کا دورہ پڑنے کے ایک سال کے عرصے میں تنہا اور خاندان کے ساتھ رہنے والے، دونوں طرح کے مریضوں کے لیے موت کا خطرہ برابر ہے۔ تاہم چار سال گزر جانے پر تنہا رہنے والے مریضوں کے لیے یہ خطرہ پینتیس فیصد بڑھ جاتا ہے۔ اس مطالعے کے مطابق دل کا دورہ پڑنے کے بعد مریض کو گھر پر سپورٹ نہ ملے تو بھی ایک سال کے عرصے میں اس کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ ییل اسکول آف میڈیسن کی طالبہ اور محقق ایملی بچولز کہتی ہیں۔ دل کا دورہ پڑنے کے بعد مریض کو سوشل سپورٹ دینے پر خاص طور پر غور کیا جانا چاہیے۔ اگرچہ اس تحقیق سے یہ ثابت نہیں ہوتا ہے کہ تنہائی مریض کی قبل از وقت موت کا باعث ہے۔ تاہم محققین کی ٹیم نے تنہا اور خاندان کے ساتھ رہنے والے مریضوں کے درمیان پائے جانے والے واضح فرق پر زور دیا ہے۔ جن میں ان کی جنس، نسل اور ازدواجی حیثیت وغیرہ شامل ہیں۔ دوسری جانب ماہر امراض قلب شہرون ہائیس کہتی ہیں کہ یہ فرق بہت اہم ہیں کیونکہ ان سے مریض کی صحت میں اتار چڑھا ہو سکتا ہے جبکہ موت کا خطرہ بھی کم یا زیادہ ہو سکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے خاندان کے ساتھ اور تنہا رہنے والے مریضوں کے درمیان بعض بنیادی فرق ہیں۔ اس طرح آپ مالٹے کا موازنہ سیب سے کر رہے ہیں۔ قبل ازیں بعض طبی مطالعوں میں یہ بات سامنے آ چکی ہے کہ گہرا سماجی رابطہ صحت پر اثر انداز ہوتا ہے۔ بعض مطالعوں کے نتیجے میں یہ بھی کہا گیا کہ پالتو جانور بھی جینے کا بہانہ ہو سکتا ہے۔
تنہائی دل کی بیماریوں کا باعث
Posted on Aug 09, 2011
سماجی رابطہ