یہ تحقیق ’ایسٹروفزیکل جنرل لیٹرز‘ کے ذریعے سامنے آئی ہے جس کے مطابق زمین کی مقناطیسی صلاحیت ضدِ مادہ کو قابو کر سکتی ہے۔
سائنسدانوں کی ٹیم کے مطابق اینٹی پروٹونز کی مختصر تعداد وین ایلن بیلٹز کے درمیان موجود ہوتی ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ ضدِ مادہ کے ذرات کی سکیم نافذ کر کے مستقبل کےخلائی جہاز کا ایندھن تیار کیا جا سکے گا۔
واضح رہے کہ اینٹی پروٹونز کو سنہ دو ہزار چھ میں پامیلا سیٹلائٹ کے ذریعے سورج اور نظامِ شمسی سے باہر نکلنے والی ہائی انرجی ذارت (کاسمک ریز) پر تحقیق کرنے کے لیے شروع کیا گیا تھا۔
یہ کاسمک ریز چھوٹے ذرات میں شامل ہو کر زمین کے لیے ایسا ماحول بنا سکتے ہیں جس سے زرات کی بارش ہو سکتی ہے۔
نئی تحقیق کے مطابق جب پامیلا خلائی جہاز جنوبی ایٹلانٹک نامی خطے سے گزرا تو وہاں ہزاروں کی تعداد میں اینٹی پروٹونز کو دیکھا گیا جن کے بارے میں امید کی جاتی ہے کہ وہ کائنات میں کہیں اور سے آئے ہیں۔
سائنسدانوں کی ٹیم کا کہنا ہے کہ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اینٹی پروٹونز کے بینڈز وین ایلن بیلٹز کے ذریعے اینٹی پروٹونز کو پکڑتے ہیں جس سے انہیں معمول کے ماحول سے ٹکرانے میں مدد ملتی ہے۔
ضد مادہ کے ذرات کی دریافت
Posted on Aug 08, 2011
سماجی رابطہ