طبی ماہرین کے مطابق پاکستان میں ہر سال چھاتی کے سرطان میں مبتلا خواتین کے لگ بھگ 90 ہزار کیس رپورٹ ہوتے ہیں جبکہ ہر نو میں سے ایک پاکستانی خاتون کے اس موذی مرض میں مبتلا ہونے کا امکان ہے۔ علاج معالجے کی بہتر سہولیات نہ ہونے کے باعث ان میں سے قریب 30 ہزار سے زائد خواتین لقمہ اجل بن جاتی ہیں جو ایشیائی ممالک میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔ یہ مرض زیادہ تر پچاس سے ساٹھ سال کے درمیان عمر کی خواتین میں پایا جاتا تھا، لیکن اب کم عمر خواتین بھی اس بیماری میں بہت تیزی سے مبتلا ہو رہی ہیں'کینسر ریسرچ فاؤنڈیشن آف پاکستان کی تحقیق کے مطابق چھاتی کے کینسر کا سبب بہت سے دیگر عوامل کے علاوہ خواتین میں انتہائی تنگ زیر جاموں کا استعمال بھی ہے۔ اس ادارے کی بانی اور ورلڈ انسٹیٹیوٹ آف ایکالوجی اینڈ کینسر ایشیا کی صدر ڈاکٹر خالدہ عثمانی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں خواتین چاہے وہ پڑھی لکھی ہیں یا غیر تعلیم یافتہ، انہیں اپنی صحت کے بارے میں آگاہی حاصل نہیں۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ پی ایم ایس 20ویں صدی کی بیماری ہے اور اس کی بنیادی وجہ جدید معاشرے میں خواتین کے بدلتے ہوئے کردار کے سبب انہیں اپنی غذائی ضروریات کا ادراک نہ ہونا اور بڑھتا ہوا ذہنی بوجھ ہے۔ اگر خواتین غذا کا خیال رکھیں، ورزش کیلئے وقت نکالیں، ذہنی دباؤ سے نکلنے کا کوئی متبادل طریقہ تلاش کریں تو صرف 4 ماہ میں یہ کیفیت ختم ہو سکتی ہے جبکہ سال میں ایک بارمیموگرافی ٹیسٹ کرا کر بھی مرض سے بچا جاسکتا ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ تنہائی نہ صرف بلڈ پریشر اور ڈپریشن کا باعث بنتی ہے بلکہ خواتین میں بریسٹ کینسر کو بھی جنم دیتی ہے۔ ایک حالیہ تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ تنہائی اور اکیلے پن کی شکار خواتین میں کینسر کی رسولیاں عام خواتین کی نسبت تین گْنا تیزی سے بنتی اور بڑھتی ہیں۔ ماہرین کے مطابق اپنوں سے دوری نہ صرف پریشانیوں میں اضافے کا باعث بنتی ہے بلکہ اس سے قوتِ مدافعت بھی متاثر ہوتی ہے۔ بریسٹ کینسر کی وجوہات میں ایک وجہ ہارمونز میں بے اعتدالی بھی ہے۔
تنہائی…بلڈپریشر، ڈپریشن اور بریسٹ کینسر کا باعث
Posted on Dec 15, 2011
سماجی رابطہ