نئی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ زمین کا اندرونی حصہ جسے مرکزی منطقہ کہتے ہیں، پہلے کی گئی تحقیق میں پیش اعدادوشمار سے کہیں زیادہ گرم ہے۔
اب کرۂ ارض کے مرکزی منطقے کا درجہ حرارت چھ ہزار سنٹی گریڈ بتایا گیا ہے جو کہ سورج کی سطح کے برابر گرم ہے۔
تحقیق میں کہا گیا ہے کہ زمین کا مرکزی حصہ جسے ٹھوس فولاد تصور کیا جاتا تھا دراصل وہ بلوریں ہے اور یہ چاروں جانب رقیق سے گھرا ہوا ہے۔
یہاں یہ خیال رہے کہ یہ بلورین کس درجہ حرارت پر بنتا ہے اس بابت سائنسدانوں میں اختلاف ہے۔
سائنس نامی جریدے میں کہا گیا ہے کہ فولادی بلورین کو بننے اور پگھلنے کے عمل کو جانچنے کے لیے لوہے کے چھوٹے نمونے کو لیا گیا اور اس پر ایکسرے یا مقناطیسی شعاؤں کا استعمال کیا گیا۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ پوری دنیا میں زلزلوں کے دوران اس کی لہروں کو قید کر کے زمین کی پرتوں کی موٹائی اور حجم کے بارے میں کافی معلومات حاصل کی جا سکتی ہے۔ لیکن ان سے درجہ حرارت کا کوئی اشاریہ نہیں ملتا۔
درجہ حرارت کو جاننے کے لیے اسے کمپیوٹر پر زمین کے اندر ہونے والی حرکت کو مصنوعی طور پر تیار کرنا ہوگا یا پھر تجربہ گاہ میں اس کا تجربہ کرنا ہوگا۔
1990 کی دہائی کے شروعات میں لوہے کہ پگھلتے پیچ و خم کی پیمائش کی گئی جس کے ذریعے زمین کے مرکزی منطقے کے درجہ حرارت کا تخمینہ لگایا جا سکے۔ اس تخمینے کے مطابق زمین کے اندرون ترین حصے کا درجۂ حرارت پانچ ہزار سنٹی گریڈ کہا گیا تھا۔
فرانسیسی تحقیقی ایجنسی سی ای اے کی ایگنس دیولے جو اس نئی تحقیق کی مشترکہ مصنفہ ہیں، کہنا ہے کہ ’زمین کے اندر کے درجہ حرارت کے بارے میں زیادہ صحیح اندازہ لگانے کے لیے اس قسم کی پیمائش کی یہ ابھی شروعات ہے اور یہ پہلے تخمینے ہیں۔‘
انھوں نے بی بی سی نیوز کو بتایا: ’دوسرے لوگوں نے بھی دوسرے ذرائع جیسے کمپیوٹر وغیرہ کی مدد سے اس بارے میں حساب لگانے کی کوشش کی لیکن ان میں کسی پر بھی اتفاق نہیں۔ یہ ہمارے شعبے کے لیے اچھی بات نہیں ہے کہ ہم ایک دوسرے سے اتفاق نہ کر پائیں۔‘
علم کے مختلف شعبے جس کے تحت ہمارے کرہ کے اندرون کا مطالعہ کیا جاتا ہے ان سب کے لیے زمین کے مرکزی منطقے کے درجہ حرارت کی پیمائش کا علم اہم ہے۔ ہم براہ راست وہاں تک کھبی نہیں پہنچ سکتے جس سے کہ ہمیں زلزلوں سے لیکر زمین کے مقناطیسی میدان کے بارے میں سمجھنے میں مدد مل سکے۔
ڈاکٹر دیولے کہتی ہیں ’ہمیں ارضی طبیعیات، زلزلوں اور ارضی حرکیات کے ماہرین کو جواب دینا ہے کیونکہ انہیں ان کے کمپیوٹرز کے لیے کچھ نہ کچھ اعدادوشمار چاہیئیں۔‘
نئی تحقیق کرنے والی اس ٹیم نے بیس سال قبل کی گئی پیمائش اور اعدادوشمار کا ازسر نوجائزہ لیا اور اس کے لیے انھوں نے یورپی سنکروٹن ریڈی ایشن فیسیلیٹی کا استعمال کیا جو کہ دنیا بھر میں ایکسرے کا انتہائی شدید ذریعہ ہے۔
اس کے ذریعے زمین کے کور کے درجہ حرارت کا تخمینہ چھ ہزار سنٹی گریڈ لگایا گیا جو کہ سورج کی سطح سے 500 سنٹی گریڈ کم یا زیادہ ہو سکتا ہے۔
’زمین کا مرکز اندازوں سے کہیں زیادہ گرم‘
Posted on Apr 29, 2013
سماجی رابطہ