ماہر فلکیات نے نظامِ شمسی سے باہر قریب ترین سیارہ دریافت کر لیا ہے اور یہ زمین سے صرف چار نوری سال کے فاصلے پر واقع ہے۔
یہ سیارہ الفا سنچوری نامی ستارے کے گرد گردش کر رہا ہے۔
اس سیارے کا کم از کم وزن زمین جتنا ہے لیکن اس کا اپنے ستارے سے فاصلہ اس سے کم ہے جتنا عطارد کا سورج سے ہے۔
سائنسی رسالے نیچر میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ستارے سے اس قدر قربت کی وجہ سے یہ سیارہ زندگی کے لیے موزوں نہیں ہے۔
تاہم خارجی سیاروں پر ہونے والی تحقیقات سے پتا چلتا ہے کہ عام طور پر سیارے اکیلے نہیں ہوتے اور اگر کسی ستارے کے گرد ایک سیارہ پایا گیا تو امکان ہے کہ اس کے ساتھ اور سیارے بھی ہوں گے۔
اس لیے امکان ہے کہ الفا سنچوری کے گرد اور سیارے بھی گردش کر رہے ہوں گے جو تاحال دریافت نہیں کیے جا سکے۔
زمین سے قریب ترین ستارہ پروکسیما سنچوری ہے، جس کے بارے میں خیال ہے کہ یہ تین ستاروں کے مجموعے کا حصہ ہے۔دوسرے دو ستارے الفا سنچوری اے اور بی ہیں۔
اس سیارے کا سراغ جنوبی امریکہ کے ملک چلی میں قائم ایک یورپی رصدگاہ نے لگایا۔
یہ سیارہ اب تک دریافت ہونے والے آٹھ سو چالیس سیاروں میں زمین سے کہیں زیادہ قریب ہے۔
اس قسم کے سیارے اپنے سورج سے اس قدر قریب ہوتے ہیں کہ انہیں براہِ راست دیکھا نہیں جا سکتا۔
البتہ یہ اپنے سورج پر کششِ ثقل کے ذریعے اثرانداز ہوتے ہیں۔ اس کی وجہ سے ستارے کی حرکت میں جو معمولی تبدیلی ہوتی ہے، اسے حساس آلات کی مدد پر پرکھا جا سکتا ہے۔
تین سال پر محیط پیمائشوں سے معلوم ہوا کہ یہ سیارہ الفا سنچوری بی کے گرد صرف تین اعشاریہ چھ دنوں میں ایک چکر مکمل کرتا ہے (یعنی اس کا ایک سال زمین کے تقریباً ساڑھے تین دنوں کے برابر ہے)۔ اس کی سطح کا درجۂ حرارت بارہ سو ڈگری سینٹی گریڈ ہے۔
جب سے خارجی سیارے دریافت ہونا شروع ہوئے ہیں، سائنس دان ایک ایسے سیارے کی کھوج میں ہیں جو زمین کی مانند ہو، یعنی ایک ایسا سیارہ جو سورج جیسے ستارے کے گرد گردش کرتا ہو اور اس کا فاصلہ اپنے ستارے سے اتنا ہو جتنا زمین کا سورج سے فاصلہ ہے۔
یہ نو دریافت شدہ سیارہ زمین سے صرف ایک لحاظ سے ملتا جلتا ہے، اور وہ یہ کہ اس کا وزن زمین کے وزن کے قریب ہے۔
نیچر میں چھپنے والی تحقیق کے ایک مصنف سٹیفن اڈری جنیوا کی رصد گاہ سے تعلق رکھتے ہیں۔
انہوں نے اس سیارے کی دریافت کے بارے میں کہا ’الفا سنچوری بی ایک خصوصی دریافت ہے۔ یہ ہمارا پڑوسی ہے۔ اس لیے اگرچہ یہ سیارہ اب تک کی جانے والی دریافتوں میں ایک عام دریافت ہے لیکن اس کے باوجود اپنے کم وزن اور ہم سے قریب ترین خارجی سیارہ ہونے کے باعث یہ ایک غیر معمولی دریافت بھی ہے۔‘
گرینچ کی رائل رصد گاہ کے ماہرِ فلکیات میرک کیکولا نے بی بی سی کو بتایا ’میرے خیال سے اس بات کا بہت امکان ہے کہ اس نظام میں اور بھی سیارے ہوں گے اور ممکن ہے ان کا درجۂ حرارت زیادہ آرام دہ ہو اور اس حوالے سے تلاش جاری ہے۔‘
زمین سے قریب ترین خارجی سیارہ دریافت
Posted on Oct 18, 2012
سماجی رابطہ