یورپی یونین کے نگران ادارے نے دنیا کے سب سے بڑے ’سرچ انجن‘ گوگل کو متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسے صارفین کی معلومات کے بارے میں اپنی پالیسی میں تبدیلیاں کرنی ہوں گی ورنہ اس کے خلاف قانونی کارروائی کی نوبت آ سکتی ہے۔
گوگل کو ان تبدیلیوں کے لیے چار ماہ کا وقت دیا گیا ہے اور تبدیلیوں کا مقصد صارفین کی خفیہ معلومات کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔
حال ہی میں گوگل نے معلومات پر اپنی 60 مختلف پالیسیوں کی جگہ ایک پالیسی بنانے کا فیصلہ کیا تھا۔
اس پالیسی کے تحت گوگل کی ویڈیو ویب سائٹ ’یو ٹیوب‘، سوشل نیٹ ورک ’گوگل پلس‘ اور سمارٹ فون سسٹم ’اینڈرائڈ‘ کے صارفین کی معلومات ایک جگہ پر دستیاب ہوگئی ہیں اور ان معلومات کو اشتہارات کے لیے استعمال کرنے کے الزامات لگ رہے تھے۔
گوگل یہ دعویٰ کرتا رہا ہے کہ وہ کسی صارف کی ذاتی معلومات کسی اور کو نہیں دیتا۔ اب گوگل کا کہنا ہے کہ،’ہم اس رپورٹ کا مطالعہ کر رہے ہیں، اس کا جواب دینے میں ابھی وقت لگے گا‘۔
یورپی یونین کا الزام ہے کہ گوگل اپنے صارفین کو ان کی معلومات حاصل کرنے کے طریقے اور استعمال کے بارے میں پورے طریقے سے نہیں بتا رہا ہے۔
فرانس کی خفیہ معلومات کی ریگولیٹری اتھارٹی ’سی آئی این ایل‘ نےگوگل سے کہا ہے کہ وہ اپنے صارفین کو یہ بتائے کہ کون سے اعداد و شمار کہاں سے لیے گئے اور ان کا مقصد کیا تھا۔
اتنا ہی نہیں بلکہ گوگل کو اب اپنے صارفین کو ان کی ذاتی معلومات کے حوالے سے تحفظ کا احساس کروانا ہوگا۔
اگر گوگل اس تنبیہ کو نظر انداز کرتا ہے تو ’سی آئی این ایل‘ گوگل کے خلاف قانونی کارروائی کر سکتی ہے۔
گوگل کے وکیل پیٹر فلیشر کا کہنا ہے کہ، ’ہماری نئی پالیسی ہمارے صارفین کو مزید تحفظ فراہم کرے گی اور ہمیں یقین ہے کہ ہماری پالیسی یورپی یونین کے قانون کا احترام کرتی ہے‘۔
فرانسیسی اتھارٹی یورپی یونین کے ستائیس ارکان کی طرف سےگوگل کے خلاف اس الزام کی تحقیقات کر رہا ہے کہ صارف گوگل کی پرائیویسی پالیسی سے مطمئن نہیں ہیں۔
برطانیہ میں پرائیویسی کے لیے مہم چلانے والی تنظیم، ’بگ برادر‘ کے ڈائریکٹر، نک پكلز نے یورپی یونین کے اس اقدام کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ، ’جب گوگل استعمال کرنے والے افراد کو یہ معلوم ہو گا کہ ان سے متعلق معلومات کہاں اور کس طرح استعمال ہو رہی ہیں تبھی وہ صحیح فیصلے کر پائیں گے‘۔
گوگل کو پرائیویسی پالیسی بدلنا ہوگی
Posted on Oct 17, 2012
سماجی رابطہ