زمین کے باسیوں نے نظامِ شمسی کے سیارے زہرہ کا ایک ایسا نایاب نظارہ دیکھا ہے جو دوبارہ ایک سو پانچ برس بعد دیکھنے کو ملے گا۔
اس عمل کے دوران زہرہ سورج اور زمین کے درمیان سے گزرا اور سورج کے سامنے سے گزرتے ہوئے اسے یہ ایک چھوٹی سی کالی گول ٹکیا کی مانند دکھائی دے رہا تھا۔
زہرہ کا یہ نایاب گزر، منگل کی رات گرینچ کے معیاری وقت کے مطابق، سوا دس بجے سے چھ جون کی صبح پونے پانچ بجے تک تھا یعنی پاکستان اور جنوبی ایشیا کے ممالک میں بدھ کے دن سورج طلوع ہونے کے بعد، صبح پونے دس بجے تک زہرہ کو دیکھا گیا۔
شمال مغربی امریکہ، آرکٹک، بحرِ اوقیانوس کے جنوبی علاقوں، مشرقی آسٹریلیا اور مشرقی و وسطی ایشیا میں قدرت کے اس ظہُور کو چھ گھنٹے تک دیکھا گیا جبکہ باقی دنیا میں اس عمل کا صرف آغاز یا اختتام ہی دیکھا جا سکا۔
شمالی و وسطی امریکہ کے علاوہ جنوبی امریکہ کے شمالی علاقوں میں اس نظارے کو سورج غروب ہونے سے کچھ دیر قبل دیکھا گیا جبکہ یورپ، مشرقِ وسطیٰ اور مشرقی افریقہ میں سورج طلوع ہونے کے بعد اس منظر کے آخری مراحل کا مشاہدہ ممکن ہوا۔
سائنسدانوں کے مطابق زہرہ کے سورج کے سامنے سے گزرنے کے دوران اس نظارے کو براہ راست آنکھوں یا عام دوربین سے دیکھنے سے آنکھوں کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے حتٰی کہ دیکھنے والے کے نابینا ہونے کا خطرہ بھی ہے۔
زہرہ سیارہ ایک صدی کے دوران، آٹھ سال کے وقفے سے دو مرتبہ دن کی روشنی میں زمین سے دکھائی دیتا ہے۔ یعنی دو ہزار چار کے بعد آج، اور پھر، سن اکیس سو سترہ اور اکیس سو پچیس میں زہرہ، سورج کے سامنے سے، گول سیاہ دھبے کی طرح گزرتا ہوا دکھائی دے گا۔
سترہ سو اکسٹھ اور پھر سترہ سو انہتر میں جب زہرہ پہلی مرتبہ سورج کے سامنے سے گزرتا دکھائی دیا تو سائنسدان، زمین سے سورج تک کا فاصلہ ناپنے میں کامیاب ہوئے۔
اُس وقت کی پیمائش، دورِ حاضر کے اندازوں، یعنی زمین اور سورج کے درمیان نو کروڑ تیس لاکھ میل کے فاصلے کے بہت قریب تھی۔
زمین سے زہرہ کا نایاب نظارہ
Posted on Jun 06, 2012
سماجی رابطہ