امریکا میں ایک معذور خاتون اپنے ذہن سے کنٹرول ہونے والے مصنوعی بازو کی مدد سے کھانا کھانے اور ضرورت کی چیزوں کو اپنی مرضی سے حرکت دینے کے قابل ہوگئی ہیں۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق 53 سالہ جین شوئر مین پینسلوانیا کے شہر پٹسبرگ سے تعلق رکھتی ہیں۔ انہیں 13 برس قبل ایک دماغی بیماری ''ڈی جنریٹیو برین ڈس آرڈر'' تشخیص کی گئی تھی۔ گردن سے نیچے ان کا سارا جسم مفلوج ہے۔ مصنوعی بازو استعمال کرنے کے بعد شوئر مین نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انتہائی مسرت کا اظہار کیا، ''یہ بہت زبردست ہے، میں چیزوں کو حرکت دے سکتی ہوں۔ میں گزشتہ 10 برس سے کسی بھی چیز کو ہلانے سے قاصر تھی۔ اب میری سوچ محض اس حد تک محدود نہیں کہ میں کس طرف دیکھوں، بلکہ اب میں جو کچھ بھی کرنا چاہتی ہوں، مجھے صرف اس بارے میں سوچنا ہوتا ہے۔ ''گزشتہ ماہ سوئٹزر لینڈ میں طبی محققین نے ایک نابینا مریض کے ریٹینا پر براہ راست الیکٹروڈز نصب کر کے اس کی اس قدر بینائی بحال کر دی تھی کہ وہ پڑھ سکے ۔ ماہرین ذہن کے ذریعے ایک مصنوعی عضو کو حرکت دینے میں اس کامیابی کو ایک اہم پیشرفت قرار دے رہے ہیں۔ قبل ازیں ایسے نظام ترتیب دیے جا چکے ہیں جن کے ذریعے حرکت کرنے سے محروم مریض محض اپنی سوچ کے ذریعے اپنا پیغام ٹائپ کر سکتے ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق امریکی سائنسدانوں نے جو نظام تیار کیا ہے، اس طرح کے سسٹم کو روبوٹک ڈھانچوں سے جوڑ کر ایسے مریضوں کو چلنے کے قابل بنایا جا سکتا ہے، جن کے جسم کا نچلا حصہ مفلوج ہو چکا ہے یا جن کی ریڑھ کی ہڈی متاثر ہونے کے باعث ان کا جسم حرکت کرنے سے عاری ہو چکا ہو۔
ذہن سے کنٹرول ہونیوالا مصنوعی بازو تیار
Posted on Dec 19, 2012
سماجی رابطہ