نیدرلینڈ میں فربہ بچوں کی صحت سے متعلق ایک تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ جو بچے بہت زیادہ موٹے ہوتے ہیں ان کو پرائمری سکول کے دوران ہی امراض قلب میں مبتلا ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔
عام طور پر امراض قلب کا تعلق درمیانی عمر سے ہوتا ہے لیکن دو سے بارہ برس کی عمر کے بچوں میں بھی دل کی بیماریوں کے آثار پائے گئے ہیں۔
اس حوالے سے تین سو سات بچوں پر تحقیق کی گئی اور اس میں سےدو تہائی بچوں میں بلڈ پریشر جیسی ایک بیماری کی علامت پائی گئی۔
اس نئی دریافت کو بچوں سے متعلق ایک میگزین’ آرکائیو آف ڈیزیز ان چائلڈ ہوڈ‘ میں شائع کیا گیا ہے۔
موٹاپا آج کل دنیا بھر میں ایک بڑھتا ہوا مسئلہ ہے جس سے بڑی تعداد میں لوگ کم عمری میں ہی متاثر ہو رہے ہیں۔
ایمسٹرڈیم میں وی یو یونیورسٹی کے میڈیکل سینٹر نے اس بارے میں بچوں سے متعلق ایک ڈچ ادارے سے دو ہزار پانچ اور سات کے درمیان کا ڈیٹا حاصل کیا۔
میڈیکل سینٹر کے سائنسدانوں نے زیادہ موٹے بچوں میں دل کی بیماریوں کی علامات کے بارے میں ریسرچ کی۔
اس دریافت کے مطابق’بارہ برس کی عمر کے غیر معمولی طور پر زیادہ فربہ باسٹھ فیصد بچوں میں ایک یا اس سے زیادہ دل سے متعلق بیماری کی علامتیں پائی گئیں۔‘
اس میں نصف سے زیادہ بچوں میں ہائی بلڈ پریشر اور بعض میں لوبلڈ پریشر کی شکایت تھی، اچھا خاصہ کولیسٹرول اور ہائی بلڈ شوگر بھی موجود تھی۔
برطانیہ میں’ہاٹ فاؤنڈیشن ‘میں امراض قلب کی ماہر نرس ڈوریئن میڈوک کا کہنا تھا کہ اگرچہ یہ محدود تحقیق تھی لیکن اس کے نتائج حیران کن ہیں۔
ان کے بقول’یہ بڑی تشویش کی بات ہے کہ اتنے زیادہ موٹے بچوں میں پہلے ہی سے دل سے جڑی بیماری کی کوئی نا کوئی علامت موجود تھی، جس میں ہائی بلڈ پریشر، ہائی بلڈ گلوکوز اور ہائی کولیسٹرول جیسی علامات شامل ہیں۔‘
محققین کا کہنا ہے کہ اس سے کم عمری میں ہی دل کی بیماریاں ہونے کا خطرہ ہے۔ لیکن ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس پر اس طرح قابو پایا جا سکتا ہے کہ بچپن میں موٹاپے سے بچا جائے۔
ماہرین کے مطابق ایسے بچوں کو دل کی بیماریوں سے اس طرح بچایا جا سکتا ہے کہ انہیں صحت مند غذائیں دی جائیں اور جسمانی ورزش پر زور دیا جائے۔
زیادہ فربہ بچوں کو امراض قلب کا خطرہ
Posted on Jul 25, 2012
سماجی رابطہ