13 جون 2011
وقت اشاعت: 6:30
دمے کی مریضوں کی مشکل آسان، نیا طریقہ علاج دریافت
نیویارک : بعض اوقات دمے کے مریض کو اتنی تکلیف ہوتی ہے کہ اس کے لیے دو قدم چلنا ہی مشکل ہو جاتا ہے۔امریکی سرکاری ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے دمے کا نیا طریقہ علاج دریافت کیا ہے۔ جسے برونیکل تھرموپلاسٹی کا نام دیا گیا ہے۔ جس میں تپش کے ذریعے مریض کی ہوا کی نالیوں کو بڑا کیا جا سکتا ہے۔
دمے کے مریضوں کو عمر بھر کھانسی، سانس لینے میں دشواری اور چھاتی میں تکلیف جیسی علامات کا مقابلہ کرنا پڑتا ہے۔ امریکہ میں حالیہ تحقیق سے یہ ظاہر ہوا ہے کہ نسل، عمر اور جنس کے بعض گروپوں میں دمہ زیادہ عام ہوتا ہے۔ جدید تحقیق سے یہ بھی ظاہر ہوا ہے کہ بچپن میں غذا ور ماحولیاتی عناصر سے الرجی کی شکایت پیدا ہونے والوں کو بالغ عمر میں دمے میں مبتلا ہونے کا خدشہ زیادہ ہوتا ہے ۔
ڈاکٹروں کے مطابق دمے کا کوئی علاج نہیں۔ اور اس کی علامات کا مقابلہ کرنے کے لیے بہت کم ادویات موجود ہیں۔ جن میں انہیلر ، گولیاں اور ٹیکے شامل ہیں۔ تاہم برونیکل تھرموپلاسٹی سے سانس کی نالیوں کو بڑا کرنے سے کھانسی کے دورے اور سانس کی نالیوں میں دباؤ کو کم کیا جا سکتا ہے۔