25 فروری 2011
وقت اشاعت: 11:21
مسکیریج اور دل کا دورہ
تحقیقاتی ماہرین کے مطابق جو خواتین کئی کئی مرتبہ مِس کیریج یا اسقاط حمل کا شکار ہوتی ہیں ان کو دل کا دورہ پڑنے کا امکان زیادہ ہوتاجاتا ہے۔طبی جریدہ ہارٹ میں شائع ہونے والے اور جرمنی میں کییگئے اس تحقیق کے مطابق جن خواتین کے تین سے زیادہ بچے ضائع ہو جاتے ہیں ان میں دل کے دورے کے امکان میں پانچ گناہ زیادہ اضافہ ہوتا ہے۔تحقیق میں ساڑھے گیارہ ہزار عورتوں کا جائزہ لیا گیا جن کیعمریں پینتیس اور پینسٹھ سال کے درمیان تھیں۔ ان میں سے جن جن خواتین کو دل کا دورہ پڑا ان کے حمل یا اسقاط حمل کے ریکارڈ کا جائزہ لیا گیا۔اس جائزے سے معلوم ہوا کہ جو خواتین تین یا اس سے بھی زیادہ بار اسقاط حمل کا شکار ہوئی ہوں ان میں دل کے دورے کا امکان زیادہ تھا۔ جو خواتین تین سے کم مرتبہ اسقاط حمل سے گزری ہوں ان میں دل کے دورے کا امکان کم تھا۔جرمنی کے شہر ہائڈلبرگ میں جرمن کینسر ریسرچ سنٹر کے محققین کا کہنا ہے کہ جائزے کے نتائج سے یہ واضح ہے کہ اسقاط حمل کے ہونے سے آئندہ عمر میں خواتین میں دل کے دورے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔تاہم کئی ماہرین کو اس تحقیق پر اعتراضات ہیں اور برطانیہ میں ماہرین کا کہنا ہے کہ اسقط حمل اور دل کے دورے کے خطرے میں یہ تعلق پوری طرح واضح نہیں ہے۔کیمبرِج یونیورسٹی کے پروفیسر گورڈن سمِتھ کا کہنا ہے کہ اسقاط حمل کے علاوہ حمل میں دیگر اور مشکلات کا بھی کردار ہوسکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ بھی ممکن ہے کہ ان خواتین میں پہلے سے ہی دل کے دورے یا حمل میں مشکلات کی جانب کوئی رحجان موجود ہو، جو دوران حمل مشکلات کی وجہ ہو اور آگے جا کر دل کے عارضے کی وجہ بنے۔ ان کے مطابق ہو سکتا ہے کہ یہ ان افراد میں خون کے جمنے یا اس میں پھٹکیاں پیدا ہونے کے رحجان کی وجہ سے ہو۔سچ تو یہ ہے کہ ہمیں اس بارے میں ابھی تک صحیح پتہ نہیں ہے۔برٹش ہارٹ فانڈیشن کی ترجمان کا بھی کہنا تھا کہ اس تحقیق سے مضبوط یا یقینی نتائج نہیں نکالے جا سکتے۔ ان کے مطابق یہ ایک دلچسپ جائزہ ضرور ہے لیکن اس میں دل کے دورے کے خطرے میں اضافے کی کوئی مناسب وجہ نہیں بتائی گئی ہے۔ اسقاط حمل کے علاوہ بہت سے اور پہلوں پر بھی غور کی ضرورت ہے۔ بہت سی خواتین میں حمل سے پہلے ہی دل کے عارضہ یا خون کی گردش کے مسائل ہوتے ہیں جن کی تشخیص نہیں ہوئی ہوتی، یعنی کہ دل کے عارضے کا تعلق اسقاط حمل سے نہیں بلکہ اس رحجان سے ہو سکتا ہے۔