2 جون 2011
وقت اشاعت: 8:43
خراب موسم میں زیادہ پیداوار دینے والے چاول کی نئی قسم
آلودگی میں اضافے کے باعث دنیا بھر کے موسم تبدیل ہورہے ہیں، کہیں طوفان ہیں تو کہیں لوگوں کو خشک سالی کا سامنا کرنا پڑرہاہے۔ اس تبدیلی کا اثر اجناس کی پیداوار پر بھی پڑرہاہے اور خوراک کی قلت اور اس کی قیمتوں میں اضافے جیسے مسائل پیدا ہورہے ہیں، جس پر قابوپانے کے لیے امریکی سائنس دان اجناس کی ایسی اقسام تیار کرنے کی کوشش کررہے ہیں جو خراب موسمی حالات میں زیادہ پیداوار دینے کی صلاحیت رکھتے ہوں۔
پودوں پر تحقیق کے ماہر لیوس زسکا کئی سالوں سے چاولوں پر تحقیق کررہے ہیں۔ امریکی شعبہ زراعت سے منسلک یہ سائنسدان چاولوں کی مختلف اقسام کو مختلف درجہ حرارت اور کاربن ڈائی اکسائڈ کی مقدار میں اگا رہے ہیں۔سرخ رنگ کا جنگلی چاول کھیتوں میں اگائے جانے والے چاولوں کے مقابلے میں گرم درجہ حرارت میں تیزی سے اگتا ہے اور زیادہ بیج پیدا کرتا ہے۔
لیوس زسکا کا کہناہے کہ ہم یہ دیکھ رہے ہیں کہ کیا جنگلی چاول کے جین لے کر کھیتوں میں اگائے جانے والی قسم کو بہتر کرنے کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے یا نہیں جس سے پیداوار اچھی ہو اور وہ گرم موسم میں محفوظ بھی رہے۔
ان اداروں میں ماحولیات کے سائنسدان درجہ حرارت، نمی اور کاربن ڈائی اکسائڈ کو کنٹرول کرتے ہیں۔ زسکا کہتے ہیں کہ اس طرح کی لیبارٹریوں میں ہم کاربن ڈائی اکسائڈ کی وہ مقدار پیدا کر سکتے ہیں جو پچاس سال پہلے تھی اور وہ حالات پیدا کر سکتے ہیں جو پچاس سال بعد پیدا ہو سکتے ہیں۔
یہاں پر چیمبر نمبر دو میں موجودہ دور کے موسمی حالات پیدا کئے گئے ہیں۔ اس کے اندر درمیان میں اور بائیں طرف چاول کی ایک عام قسم ہے ۔ جبکہ دائیں طرف جنگلی قسم ہے جو تیزی سے اگ رہی ہے۔
لیوس زسکا بتاتے ہیں کہ چیمبر نمبر تین میں کاربن ڈائی اکسائڈ کی مقدار زیادہ ہے اور درجہ حرارت آج کل کے دور سے دو درجے بلند ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ ایک عام چاول ہے جو میں نے یہاں سے لیا ہے۔ یہ عام چاول کے پھول ہیں جو بیج پیدا کرنے والا ہے ۔اور یہ پھول جنگلی قسم کا ہے مگر آپ دیکھ سکتے ہیں کہ یہ کتنا آگے ہے۔
اور چیمبر نمبرچار میں آج کے مقابلے میں درجہ حرارت چار ڈگری گرم ہے جو 30 سے 50 سال بعد کےامکانی موسم کے مطابق ہے۔ اس میں بھی جنگلی قسم زیادہ بہتر رہی مگر عام چاول میں ڈرامائی طور پر کمی دیکھی گئی۔
زسکا کہتے ہیں کہ یہ فصل کو بڑھانے کے قابل نہیں رہتے ۔ بلند درجہ حرارت میں پھول اور زرگل ضائع ہو جاتا ہے مگر پودا ٹھیک رہتا ہے۔اس لئے اس میں سے چاول کا بیج نہیں نکل سکتا ۔
ان کا کہناہے کہ سرخ رنگ کے جنگلی چاول کے مقابلے میں عام چاول موسمی تبدیلیاں برداشت کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا ۔ ایک اور اہم بات یہ ہے کہ اناج کی تمام فصلوں میں ان کی کوئی نہ کوئی جنگلی قسم بھی موجود ہوتی ہے۔
امریکی شعبہ زراعت کے مطابق تھائی لینڈ، ویت نام اور چین دنیا کے سب سے زیادہ چاول پیدا کرنے والے ملک ہیں۔ دنیا میں بہت سے لوگوں خوراک کے لئے چاولوں پر انحصار کرتے ہیں۔
زسکا کو توقع ہے کہ وہ آئندہ تین سے پانچ برسوں کےدوران جنگلی چاول کی ایسی قسم پیدا کرسکیں گے جو مشکل اور سخت موسمی حالات میں بھی کاشت کاروں کو پیداوار دے سکے۔ انہیں یقین ہے کہ وہ بدلتے اور غیر یقینی حالات میں دنیا میں خوراک کی کمی کو پورا کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔