کھیلوں کے مقابلوں اور بالخصوص اولمپکس میں امریکی کھلاڑی اور اتھلیٹس بڑی تعداد میں میڈل اور اعزازات جیتے ہیں۔ مگر دوسری جانب یہاں ہر سال دس لاکھ کھلاڑی کھیل کے دوران دماغ پر چوٹ کا نشانہ بن جاتے ہیں۔ بچوں کی صحت سے متعلق ایک ادارے کا کہناہے کہ امریکہ میں ہر سال دماغ کی چوٹوں کا نشانہ بننے والے پندرہ سے چوبیس سال کی عمر کے نوجوانوں کی تعداد ٹریفک کے حادثوں میں زخمی ہونے والوں سے زیادہ ہوتی ہے ۔
امریکہ میں ہر سال ہائی سکول کے بچوں میں سر کی چوٹ لگنے کے واقعات کی تعداد تقریبا 60ہزار ہے جس کا سبب سر کا یا پھر جسم کے اوپر کے حصے کا قوت سے کسی دوسری چیز سے ٹکرانا ہے۔ گو کہ کھلاڑی بچوں میں دماغی چوٹ کا امکان فٹ بال کی مشق کے دوران زیادہ ہوتا ہے لیکن یہ چوٹ دوسرے کھیلوں مثلاً بیس بال یا کشتی کے دوران بھی لگ سکتی ہے۔ ڈین ہارلو کی عمر 17 سال ہے۔ وہ امریکی ریاست ورجینیا کے ایک ہائی سکول کے کھلاڑی ہیں اور چھ سال کی عمر سے کشتی لڑ رہے ہیں۔
اس سال فروری میں ا یک مقابلے کے دوران دوسرے کھلاڑی کی جانب سے سر پر ٹکر مارنے سے ان کے دماغ میں چوٹ آگئی ۔
وہ کہتے ہیں کہ مجھے ایک زوردار جھٹکا لگا۔ میں نے ریفری سے میچ روکنے کو کہا۔ اتنی دیر میں میری کوچ آئی اور اس نے میرا معائنہ کیا۔
ڈین کے والد جو مقابلہ دیکھ رہے تھے، کہتے ہیں کہ ڈین وہاں چاروں شانے چت لیٹا ہوا تھا۔ اور میں سوچ رہا تھا کہ یقیناً اس کے ساتھ کچھ غلط ہوا ہے۔ اور پھر اس کی کوچ نے کہا کہ کچھ گڑبڑ ہے اور میچ روکنا چاہیئے۔ ریفری نے سیٹی بجائی اور میچ روک دیا۔ اور یہی میچ کا اختتام تھا۔
ڈین اس لحاظ سے خوش قسمت تھا کہ ایک تربیت یافتہ کوچ اس کے ساتھ تھی جس نے دماغی چوٹ کی علامات کو پہچان لیاتھا۔
کوچ ایلی سن کا کہنا ہے کہ جس کھلاڑی کو دماغی چوٹ لگتی ہے اس میں اپنا توازن برقرار نہ رکھ پانا، آنکھوں کے آگے اندھیرا چھا جانا، سر میں درد، قے آنا جیسی علامات ظاہر ہوتی ہیں ۔
ڈین کو کچھ عرصے کے لیے پڑھائی اور کھیل سے دور رہنے کی تاکید کی گئی تاکہ ان کا دماغ مکمل طور پر صحتیاب ہو سکے۔ کچھ عرصہ بعد اس کی دماغی صحت جانچنے کے لیے ان کا طبی معائنہ کیا گیا۔
مگر تمام طالب ِ علم اتنے خوش نصیب نہیں ہوتے۔ امریکہ کے ہائی سکولوں میں محض 42 فی صد بچوں کو تربیت یافتہ ٹرینرز کی سہولت حاصل ہیں ، جو کھیل کے دوران چوٹ لگنے کا درست تعین کر سکتے ہیں۔ اگرچہ پیشہ ور کھلاڑیوں کو لگنے والی دماغی چوٹوں کی میڈیا میں خبریں آنے لگی ہیں مگر ہائی سکول کی سطح پر بچوں کی ایسی چوٹیں میڈیا کی توجہ حاصل نہیں کر پاتیں ۔ امریکہ کے قومی کھلاڑیوں کے ٹرینرزکی تنظیم کی سربراہ مارجورئی ایلبوم کے مطابق یہ ایک اہم مسئلہ ہے۔ان کا کہناہے کہ میرے نزدیک ہم ہائی سکول کے کھلاڑی بچوں کو نظر انداز کر رہے ہیں۔ ہم اپنے پیشہ ور کھلاڑیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرتے ہیں اور یہ بھول جاتے ہیں ، قومی سطح پربھی سکول کے کھلاڑی بچوں کو طبی سہولیات کی ضرورت ہے۔
ایلبوم کے مطابق کوچز اور والدین کو نوجوان کھلاڑیوں سے بہت زیادہ توقعات نہیں رکھنی چاہیئں۔ کھیلوں کے مقابلوں کے دوران چوٹ لگنے کی صورت میں ان پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ان کی تنظیم امریکہ کی نیشنل فٹبال لیگ کے ساتھ مل کر دماغی چوٹ کے حوالے سے معلومات عام کرنے کے ساتھ ساتھ نئے حفاظتی قوانین بنانے پر بھی کام کر رہی ہے۔