آ لوٹ چلیں اب دیس پیا

آ لوٹ چلیں اب دیس پیا

آ لوٹ چلیں اب دیس پیا ،

کچھ یادیں اس کی باقی ہیں ،

کچھ سکھیان مجھے بلاتی ہیں ،


آ لوٹ چلیں اب دیس پیا ،


جہاں بچپن ہم نے گزارا تھا ،

کچھ خواہشوں کو بھی مارا تھا ،

جو تجھ کو مجھ کو پیارا تھا ،


آ لوٹ چلیں اب دیس پیا ،


ان پیروں کی جھکتی شاخیں ، بانہوں میں دالی بانہیں ،

وہ بے چینی وہ چین پیا ،


آ لوٹ چلیں اب دیس پیا ،


جب آتی ہیں ساون جھڑیاں ،

وہ بہتی گاتی سی ندیان ،

کیا کرنا ہے پردیس پیا ،


آ لوٹ چلیں اب دیس پیا ~ . . .

Posted on Feb 16, 2011