اب تک اس کی محبت
اب تک اس کی محبت کا نشہ طاری ہے
پھول باقی نہیں خوشبو کا سفر جاری ہے
سحر لگتا ہے پسینے میں نہایا ہوا جسم
یہ عجب خواب میں ڈوبی ہوئی بیداری ہے
آج کا پھول تیری کوکھ سے ظاہر ہوگا
شاخ دل خشک نا ہو اب کے تیری باری ہے
دھیان بھی اس کا ہے ملتے بھی نہیں ہیں اس سے
جسم سے بیر ہے سائے سے وفاداری ہے
دل کو تنہائی کا احساس بھی باقی نا رہا
وہ بھی دھندلا گئی جو شکل بہت پیاری ہے
اس تگ و تاز میں ٹوٹے ہیں ستارے کتنے
آسْمان جیت سکا ہے نا زمین ہاری ہے
کوئی آیا ہے ذرا آنکھ تو کھولو شہزاد
ابھی جاگے تھے ابھی سونے کی تیاری ہے
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ