مقدر کے ستاروں پر ،
مقدر کے ستاروں پر ،
زمانوں کے اشاروں پر ،
اُداسی کے کناروں پر ،
کبھی ویران شہروں میں ،
کبھی سنسان راستوں پر ،
کبھی حیراں آنکھوں میں ،
کبھی بے جان لمحوں پر ،
تمھاری یاد چپکے سے ،
کوئی سرگوشی کرتی ہے ،
یہ پلکیں بھیگ جاتی ہیں
تو آنسو ٹوٹ گرتے ہیں ،
ہم پلکوں کو جھکاتے ہیں
بظاہر مسکراتے ہیں ،
فقط اتنا ہی کہتے ہیں
مجھے تم یاد آتے ہو …
مجھے تم یاد آتے ہو … .
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ