فقط ایک بار
فقط اک بار آؤ تو ،
میری نم ناک آنکھوں پے ،
اپنے نرم ہاتھوں کو ،
اک بار تم یوں رکھنا ،
کے گلے شکوے بھلا کر سب ،
میں تمھارا ہو کے رہ جائوں ،
تم میرے سامنے آؤ جب ،
تمھیں بانہوں میں لے لوں میں ،
فقط اس ایک پل میں میں ،
کئی صدیاں بتا ڈالوں ،
قبل اس کے ، کے سب موتی ،
میری آنکھوں سے جھڑ جائیں ،
فقط اک بار گلے لگ کر ،
مجھے یوں تم رونے دو ،
کے سب کچھ ان کہا بھی ہو ،
اور سب کچھ کہہ بھی ڈالوں میں ، ،
فقط اک بار آؤ تو ~ . . .
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ