ہماری آنکھ میں پانی
ہماری آنکھ میں پانی بہت ہے
کے اس دریا میں طغیانی بہت ہے
اجڑ کر بھی نی بھولا یہ تجھ کو ،
ہمیں اس دل پہ حیرانی بہت ہے
ناجانے کونسی خوبی ہے تجھ میں ،
میری آنکھیں تیری دیوانی بہت ہے
سنا ہے بی سبب ہم سے بچھڑ کے ،
تجھے احساس نادانی بہت ہے
خدارا عشق مت کرنا کے اس میں ،
سکون کم ہی پریشانی بہت ہے
فلک پر بھی تجھے ڈھونڈا ہے ہم نے ،
زمین کی خاک بھی چھانی بہت ہے
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ