جہاں لٹے ہیں بہاروں کے کارواں اکثر
جہاں لٹے ہیں بہاروں کے کارواں اکثر
ہم اس مقام سے گزرے رواں دواں اکثر ،
ذرا سنبھل کے اے یاراں تیز گام چلو
بھٹک گئے سر منزل بھی کارواں اکثر ،
تجھے خبر ہے محبت کے کتنے افسانے
سنا گئے تیری محفل میں بے زبان اکثر ،
وہ ایک بات جو لفظ و بیان تک نا آ سکی
چلی وہ بات ، میرے ان کے درمیان اکثر ،
تیری نگاہ نے اے دوست دل کی وادی میں
بسا بسا کے اجاڑی ہیں بستیاں اکثر .
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ