خوف شرر لگے ہے مجھے
نا خوف برق ، نا خوف شرر لگے ہے مجھے
خود اپنے باغ کے پھولوں سے ڈر لگے ہے مجھے
عجیب درد کا رشتہ ہے ساری دنیا میں
کہیں ہو جلتا مکان ، اپنا گھر لگے ہے مجھے
میں ایک جام ہوں کس کس کے ہونٹ تک پہنچوں
غضب کی پیاس لیے ہر بشر لگے ہے مجھے
تراش لیتا ہوں اس سے بھی آئینے منظور
کسی کے ہاتھ کا پتھر اگر لگے ہے مجھے
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ