میں ایک ایک کو سمجھا کے پی گیا
ساقی کی ہر نگاہ پے بل کھا کے پی گیا
لہروں سے کھیلتا ہوا لہرا کے پی گیا
اے رحمت تمام میری ہر خطا معاف
میں انتہائے شوق میں گھبرا کے پی گیا
پیتا بغیر اِذْن یہ کب تھی میری مجال
در پردہ چشم یار کی شہہ پا کے پی گیا
سمجھانے والے سب مجھے سمجھا کے رہ گئے
لیکن میں ایک ایک کو سمجھا کے پی گیا
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ