اور کیا رہ گیا ہے ہونے کو

اور کیا رہ گیا ہے ہونے کو
ایک آنسو نہیں ہے رونے کو

خواب اچھے رہیں گے اندیکھے
خاک اچھی رہے گی سونے کو

یہ مہ و سال چند باقی ہیں
اور کچھ بھی نہیں ہے کھونے کو

نارسائی کا رنج لائے ہیں
تیرے دل میں کہیں سمونے کو

چشم_نم ، چار اشک اور ادھر
داغ اک رہ گیا ہے دھونے کو

بیٹھنے کو جگہ نہیں ملتی
کیا کریں اوڑھنے بچھونے کو

تو کہیں بیٹھ اور حکم چلا
ہم تو ہیں تیرا بوجھ ڈھونے کو

یاد بھی تیری مٹ گیی دل سے
اور کیا رہ گیا ہے ہونے کو۔ ۔ ۔

Posted on Feb 20, 2014