پردے میں     
   
  بڑی تڑپ ہے میری التجا کے پردے میں ،  
   
   
  میں تم کو مانگ رہا ہوں دعا کے پردے میں ،  
   
   
  اسے بھی ڈر ہے کے یہ راز کھل نا جائے کہیں ،  
   
   
  لکھتی ہے نام میرا وہ حنا کے پردے میں ،  
   
   
  میں اس کے کوچے سے گزرا تو یہ محسوس ہوا ،  
   
   
  مجھے پکارا ہے اس نے ہوا کے پردے میں ،  
   
   
  عجیب طرز مسیحائی اس نے دکھلائی ،  
   
   
  حیات میری بدل دی دعا کے پردے میں ،  
   
   
  اس طرح چہرے کو زلف میں چھپایا اس نے ،  
   
   
  کے جیسے چاند چھپا ہو گھٹا کے پردے میں ~ . . .
Posted on Feb 16, 2011







سماجی رابطہ