روئے ہیں بہت تب ذرا قرار ملا ہے

روئے ہیں بہت تب ذرا قرار ملا ہے

روئے ہیں بہت تب ذرا قرار ملا ہے
اس جہاں میں کسے بھلا سچا پیار ملا ہے

گزر رہی ہے زندگی امتحان کے دور سے
ایک ختم ہوا تو دوسرا تیار ملا ہے

میرے دامن کو خوشیوں کا نہیں ملال
غم کا خزانہ جو اسکو بیشمار ملا ہے

وہ کم نصیب ہے جنہیں محبوب مل گیا
میں خوش نصیب ہوں مجھے انتظار ملا ہے

غم نہیں مجھے کے دشمن ہوا یہ زمانہ
جب پیار ہی ہاتھوں میں لیے تلوار ملا ہے

سب کچھ خدا نے تم کو بھلا کیسے دے دیا
عاشق کو تو اسکے در سے صرف انکار ہی ملا ہے

Posted on Feb 16, 2011